سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح -- کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
4. بَابُ : التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الذَّبْحِ
باب: ذبح کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3174
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ: أَنَّ قَوْمًا قَالُوا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَا بِلَحْمٍ، لَا نَدْرِي ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لَا، قَالَ:" سَمُّوا أَنْتُمْ وَكُلُوا"، وَكَانُوا حَدِيثَ عَهْدٍ بِالْكُفْرِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت (بیچنے کے لیے) لاتے ہیں، اور ہمیں نہیں معلوم کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بسم اللہ کہہ کر کھاؤ اور وہ لوگ (ابھی) نو مسلم تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17027)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 5 (2057)، الصید 21 (5507)، التوحید 13 (7398)، صحیح مسلم/الأضاحي 5 (1971)، سنن ابی داود/الأضاحي 19 (2829)، سنن النسائی/الضحایا 38 (4441)، موطا امام مالک/الذبائح 1 (1)، سنن الدارمی/الأضاحي 14 (2019) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3174  
´ذبح کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت (بیچنے کے لیے) لاتے ہیں، اور ہمیں نہیں معلوم کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بسم اللہ کہہ کر کھاؤ اور وہ لوگ (ابھی) نو مسلم تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3174]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
شبہ کی وجہ یہ تھی کہ یہ نو مسلم افراد شاید یہ مسئلہ نہ جانتے ہوں کہ اللہ کے نام سے ذبح کرنا چاہیے۔
تو بتایا گیا کہ شبہ نہ کرو بلکہ بسم اللہ پڑھ کر کھالو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3174   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2829  
´جس گوشت کے بارے میں یہ نہ معلوم ہو کہ وہ «بسم اللہ» پڑھ کر ذبح کیا گیا ہے یا بغیر «بسم اللہ» کے، اس کے کھانے کا کیا حکم ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہیں جو جاہلیت سے نکل کر ابھی نئے نئے ایمان لائے ہیں، وہ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیتے ہیں یا نہیں تو کیا ہم اس میں سے کھائیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «بسم الله» کہہ کر کھاؤ ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2829]
فوائد ومسائل:
مسلمان کے احوال بنیادی طور پر خیر اور صلاح پر ہی محمول ہوتے ہیں۔
الا یہ کہ کوئی واضح اور صریح بات سامنے آئے۔
اس لئے محض وہم وگمان کی بنا پر کسی شبے میں نہیں پڑھنا چاہیے۔
جانور ذبح کرتے ہوئے جان بوجھ کر بسم اللہ چھوڑ دینا ناجائز ہے۔
لیکن بھول معاف ہے۔
اور ایسی صورت میں ذبیحہ کے حلال ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2829