سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح -- کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
9. بَابُ : ذَكَاةِ النَّادِّ مِنَ الْبَهَائِمِ
باب: قابو سے باہر ہو جانے والے جانور کو کیسے ذبح کیا جائے؟
حدیث نمبر: 3184
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَكُونُ الذَّكَاةُ، إِلَّا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ؟، قَالَ:" لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَكَ".
ابوالعشراء کے والد کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا صرف حلق اور کوڑی کے بیچ ہی میں (ذبح) کرنا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس کی ران میں کونچ دو تو بھی کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 16 (2825)، سنن الترمذی/الصید 13 (1481)، سنن النسائی/الضحایا 24 (4413)، (تحفة الأشراف: 15694)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/334)، سنن الدارمی/الأضاحي 12 (2015) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابو العشراء اور ان کے والد دونوں مجہول ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 2535)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1481  
´حلق اور لبہ (سینے کے اوپری حصہ) میں ذبح کرنے کا بیان۔`
ابوالعشراء کے والد اسامہ بن مالک سے روایت ہے کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا ذبح (شرعی) صرف حلق اور لبہ ہی میں ہو گا؟ آپ نے فرمایا: اگر اس کی ران میں بھی تیر مار دو تو کافی ہو گا، یزید بن ہارون کہتے ہیں: یہ حکم ضرورت کے ساتھ خاص ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1481]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابوالعشراء مجہول ہیں،
ان کے والد بھی مجہو ل ہیں مگر صحابی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1481   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2825  
´اوپر سے نیچے گر جانے والے جانور کے ذبح کرنے کا طریقہ۔`
ابوالعشراء اسامہ کے والد مالک بن قہطم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ذبح سینے اور حلق ہی میں ہوتا ہے اور کہیں نہیں ہوتا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس کے ران میں نیزہ مار دو تو وہ بھی کافی ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ «متردی» ۱؎ اور «متوحش» ۲؎ کے ذبح کا طریقہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2825]
فوائد ومسائل:
روایت سندا اگرچہ ضعیف ہے۔
تاہم اضطراری کیفیت میں جب ذبح کی مہلت نہ ملے۔
اور کہیں سے بھی خون بہہ جائے۔
تو وہ ذبح کے معنی میں ہوگا۔
جیسے کہ شکار میں ہوتا ہے
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2825