سنن ابن ماجه
كتاب الصيد -- کتاب: شکار کے احکام و مسائل
17. بَابُ : الأَرْنَبِ
باب: خرگوش کا بیان۔
حدیث نمبر: 3243
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" مَرَرْنَا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَأَنْفَجْنَا أَرْنَبًا، فَسَعَوْا عَلَيْهَا، فَلَغَبُوا فَسَعَيْتُ، حَتَّى أَدْرَكْتُهَا فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ، فَذَبَحَهَا، فَبَعَثَ بِعَجُزِهَا وَوَرِكِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبِلَهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ مرالظہران سے گزرے، تو ہم نے ایک خرگوش کو چھیڑا (اس کو اس کی پناہ گاہ سے نکالا)، لوگ اس پر دوڑے اور تھک گئے، پھر میں نے بھی دوڑ لگائی یہاں تک کہ میں نے اسے پا لیا، اور اسے لے کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے اس کو ذبح کیا، اور اس کی پٹھ اور دم گزا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 5 (2572)، الصید 10 (5489)، 32 (5535)، صحیح مسلم/الصید 9 (1953)، سنن ابی داود/الأطعمة 27 (3791)، سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1790)، سنن النسائی/الصید 25 (4317)، (تحفة الأشراف: 1629)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/118، 171، 291)، سنن الدارمی/الصید 7 (2056) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مرالظہران مکہ کے قریب ایک وادی کا نام ہے۔ جمہور اہل سنت خرگوش کے گوشت کی حلّت کے قائل ہیں، روافض اسے حرام کہتے ہیں لیکن حدیث صحیح سے اس کی حلت ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1138  
´(کھانے کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے خرگوش کے قصہ کے متعلق روایت ہے کہ (ابوطلحہ) نے اسے ذبح کیا اور اس کی ران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کی۔ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرما لیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1138»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الذبائح، باب الأرنب، حديث:5535، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة الأرنب، حديث:1953.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خرگوش حلال ہے۔
اگر حلال نہ ہوتا تو آپ اسے قبول نہ فرماتے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1138   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1789  
´خرگوش کھانے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے مقام مرالظہران میں ایک خرگوش کا پیچھا کیا، صحابہ کرام اس کے پیچھے دوڑے، میں نے اسے پا لیا اور پکڑ لیا، پھر اسے ابوطلحہ کے پاس لایا، انہوں نے اس کو پتھر سے ذبح کیا اور مجھے اس کی ران دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، چنانچہ آپ نے اسے کھایا۔ راوی ہشام بن زید کہتے ہیں: میں نے (راوی حدیث اپنے دادا انس بن مالک رضی الله عنہ سے) پوچھا: کیا آپ نے اسے کھایا؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1789]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ خرگوش حلال ہے،
اگر حلال نہ ہوتا تو آپﷺ اسے قبول نہ فرماتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1789   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3791  
´خرگوش کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک قریب البلوغ لڑکا تھا، میں نے ایک خرگوش کا شکار کیا اور اسے بھونا پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس کا پچھلا دھڑ مجھ کو دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا میں اسے لے کر آیا تو آپ نے اسے قبول کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3791]
فوائد ومسائل:
فائدہ: رسول اللہ ﷺ کا اس ہدیے کو قبول فرما لینا اس کے حلال ہونے کی دلیل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3791