سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
12. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ الأَكْلِ مِنْ ذُرْوَةِ الثَّرِيدِ
باب: ثرید کے اونچے حصہ سے کھانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3275
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ الْيَحْصَبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا مِنْ جَوَانِبِهَا، وَدَعُوا ذُرْوَتَهَا يُبَارَكْ فِيهَا".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے اطراف سے کھاؤ، اور اس کی چوٹی یعنی درمیان کو چھوڑ دو کہ اس میں برکت ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 18 (3773)، (تحفة الأشراف: 5199) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3275  
´ثرید کے اونچے حصہ سے کھانا منع ہے۔`
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے اطراف سے کھاؤ، اور اس کی چوٹی یعنی درمیان کو چھوڑ دو کہ اس میں برکت ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3275]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
چوٹی سےمراد برتن کے درمیان کا کھانا ہے جو برتن بھرا ہوا ہونے کی صورت میں کناروں کی نسبت کچھ بلند ہوتا ہے۔

(2)
جب ایک برتن میں کھانے والے اپنے اپنے سامنے سے کھائیں تواس حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے کیونکہ درمیان کا کھانا کناروں سے کھائے جانے کے بعد کھایا جاتا ہے۔

(3)
حدیث نبوی پر عمل کرنے سے رزق میں برکت حاصل ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3275