سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
40. بَابُ : أَكْلِ الْبَلَحِ بِالتَّمْرِ
باب: کچی کھجور کو خشک کھجور کے ساتھ ملا کر کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3330
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ الْمَدَنِيُّ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا الْبَلَحَ بِالتَّمْرِ , كُلُوا الْخَلَقَ بِالْجَدِيدِ , فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَغْضَب , وَيَقُولُ: بَقِيَ ابْنُ آدَمَ حَتَّى أَكَلَ الْخَلَقَ بِالْجَدِيدِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچی کھجور اور خشک کھجور کو ملا کر کھاؤ، اور پرانی کو نئی کے ساتھ ملا کر کھاؤ، اس لیے کہ شیطان کو غصہ آتا ہے اور کہتا ہے: آدم کا بیٹا زندہ ہے یہاں تک کہ اس نے پرانی اور نئی دونوں چیزیں کھا لیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17334، ومصباح الزجاجة: 1148) (موضوع)» ‏‏‏‏ (یحییٰ بن محمد بن قیس کی احادیث ٹھیک ہیں، صرف چار احادیث صحیح نہیں ہیں، ایک یہ حدیث بھی ان موضوع احادیث میں سے ہے، اس حدیث کو ابن جوزی نے موضوعات میں شامل کیا ہے، نیز ملاحظہ: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 231)

قال الشيخ الألباني: موضوع