سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
44. بَابُ : الْحُوَّارَى
باب: میدہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3337
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو الْجَمَاهِرِ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ , حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ:" مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِيفًا مُحَوَّرًا , بِوَاحِدٍ مِنْ عَيْنَيْهِ , حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدہ کی روٹی ایک آنکھ سے بھی نہیں دیکھی، یہاں تک کہ آپ اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1167) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سعید بن بشیر ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3309  
´بھنے ہوئے گوشت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھنی ہوئی بکری دیکھی ہو یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3309]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبی اکرم ﷺ کھانے میں تکلف سے کام نہیں لیتے تھے۔
جوسادہ کھانا میسر ہوتا تناول فرما لیتے تھے۔

(2)
بھنا ہوا گوشت کھانا جائز ہے جیسے حدیث: 3311 میں آرہا ہے۔

(3)
شِوَاء سے مراد وہ گوشت ہے جو پتھر وں کو گرم کرکے ان پر رکھا جاتا ہے جس سے وہ بھن کر کھانے کے قابل ہو جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3309