سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
49. بَابُ : خُبْزِ الشَّعِيرِ
باب: جو کی روٹی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3345
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" لَقَدْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَا فِي بَيْتِي مِنْ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ , إِلَّا شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي , فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ فَكِلْتُهُ فَفَنِيَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے، اور حال یہ تھا کہ میرے گھر میں کھانے کی کوئی چیز نہ تھی جسے کوئی جگر والا کھاتا، سوائے تھوڑے سے جو کے جو میری الماری میں پڑے تھے، میں انہیں میں سے کھاتی رہی یہاں تک کہ وہ ایک مدت دراز تک چلتے رہے، پھر میں نے انہیں تولا تو وہ ختم ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخمس 3 (3097)، الرقاق 16 (6454)، صحیح مسلم/الزہد (2970)، (تحفة الأشراف: 15986)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/108، 277) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3345  
´جو کی روٹی کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے، اور حال یہ تھا کہ میرے گھر میں کھانے کی کوئی چیز نہ تھی جسے کوئی جگر والا کھاتا، سوائے تھوڑے سے جو کے جو میری الماری میں پڑے تھے، میں انہیں میں سے کھاتی رہی یہاں تک کہ وہ ایک مدت دراز تک چلتے رہے، پھر میں نے انہیں تولا تو وہ ختم ہو گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3345]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
«رف» ٹانڈ کی وضاحت امام ابن اثیر رحمہ اللہ نے یوں کی ہے:
دیوار کے پہلو میں زمین سے بلند ایک لکڑی جس پر محفوظ رکھنے کے لیے چیزوں کو رکھا جاتا ہے۔

(2)
کھانے پینے کی یا عام استعمال کی اشیاء گھر میں ماپے تولے بغیر پڑی ہوں تو ان میں برکت ہوتی ہے۔

(3)
ام المومنین کے پاس جو بظاہر تھوڑے سے جوتھے ان کا خیال تھا کہ ایک دن میں ختم ہو جائیں گے ماپنے سے معلوم ہو گیا کہ اتنے دن تک استعمال ہو سکتے ہیں چنانچہ اتنے دن گزرے تو وہ ختم ہو گئے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3345