سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
56. بَابُ : إِذَا رَأَى الضَّيْفُ مُنْكَرًا رَجَعَ
باب: (دعوت میں) خلاف شرع بات دیکھ کر مہمان کے لوٹ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3359
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ:" صَنَعْتُ طَعَامًا , فَدَعَوْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ فَرَأَى فِي الْبَيْتِ تَصَاوِيرَ فَرَجَعَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا تیار کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعو کیا، آپ تشریف لائے تو آپ کی نظر گھر میں تصویروں پر پڑی، تو آپ واپس لوٹ گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 57 (5353)، (تحفة الأشراف: 10117) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اکثر علماء کا یہی قول ہے کہ جس دعوت میں خلاف شرع باتیں ہوں جیسے ناچ گانا، اور بے حیائی بے پردگی وغیرہ وغیرہ یا شراب نوشی،یا دوسری نشہ آور چیزوں کا استعمال تو اس میں شریک ہونا ضروری نہیں، اور جب وہاں جا کر یہ باتیں دیکھے تو لوٹ آئے اورکھانا نہ کھائے، اور اگر عالم دین اور پیشوا ہو اور اس بات کو دور نہ کر سکے تو لوٹ آئے کیونکہ وہاں بیٹھنے میں دین کی بے حرمتی اور اہانت ہے، اور دوسرے لوگوں کو گناہ کرنے کی جرأت بڑھے گی، یہ جب کہ دعوت میں جانے سے پہلے ان باتوں کی خبر نہ ہو، اگر پہلے سے یہ معلوم ہو کہ وہاں خلاف شرع کوئی بات ہے تو دعوت قبول کرنا اس پر ضروری نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح