سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
57. بَابُ : الْجَمْعِ بَيْنَ السَّمْنِ وَاللَّحْمِ
باب: گھی اور گوشت ملا کر کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3361
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَرْحَبِيُّ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي الْيَعْفُورِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: دَخَلَ عَلَيْهِ عُمَرُ وَهُوَ عَلَى مَائِدَتِهِ , فَأَوْسَعَ لَهُ عَنْ صَدْرِ الْمَجْلِسِ , فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ , ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ فَلَقِمَ لُقْمَةً , ثُمَّ ثَنَّى بِأُخْرَى , ثُمّ قَالَ: إِنِّي لَأَجِدُ طَعْمَ دَسَمٍ مَا هُوَ بِدَسَمِ اللَّحْمِ , فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , إِنِّي خَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ أَطْلُبُ السَّمِينَ لِأَشْتَرِيَهُ فَوَجَدْتُهُ غَالِيًا , فَاشْتَرَيْتُ بِدِرْهَمٍ مِنَ الْمَهْزُولِ وَحَمَلْتُ عَلَيْهِ بِدِرْهَمٍ سَمْنًا , فَأَرَدْتُ أَنْ يَتَرَدَّدَ عِيَالِي عَظْمًا عَظْمًا , فَقَالَ عُمَرُ :" مَا اجْتَمَعَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ , إِلَّا أَكَلَ أَحَدَهُمَا , وَتَصَدَّقَ بِالْآخَرِ" , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: خُذْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , فَلَنْ يَجْتَمِعَا عِنْدِي , إِلَّا فَعَلْتُ ذَلِكَ , قَالَ:" مَا كُنْتُ لِأَفْعَلَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان کے پاس عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور وہ اس وقت دستر خوان پر تھے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے لیے مجلس کے درمیان میں جگہ بنائی، عمر رضی اللہ عنہ نے بسم اللہ کہا، پھر کھانے کی طرف ہاتھ بڑھایا، اور ایک لقمہ لیا، پھر دوسرا لقمہ لیا، پھر کہا: مجھے اس میں چکنائی کا ذائقہ مل رہا ہے، اور یہ چکنائی گوشت کی چربی نہیں ہے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں فربہ گوشت کی تلاش میں بازار نکلا تاکہ اسے خریدوں، لیکن میں نے اسے مہنگا پایا تو ایک درہم میں دبلا گوشت خرید لیا، اور ایک درہم کا گھی خرید کر اس میں ملا دیا، اس سے میرا مقصد یہ تھا کہ ایک ایک ہڈی میرے تمام گھر والوں کے حصے میں آ جائے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب کبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ دونوں چیزیں بیک وقت اکٹھا ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک کھا لی، اور دوسری صدقہ کر دی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: امیر المؤمنین! اب تو اسے کھا لیجئیے پھر جب کبھی میرے پاس یہ دونوں چیزیں اکٹھی ہوں گی میں بھی ایسا ہی کروں گا، عمر رضی اللہ عنہ بولے: میں اسے کھانے والا نہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10579، ومصباح الزجاجة: 1164)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/220، 221، 222) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یونس بن أبی یعفور ضعیف را وی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف