سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
59. بَابُ : أَكْلِ الثُّومِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ
باب: لہسن، پیاز اور گندنا کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3366
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يُحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ نُعَيْمٍ , عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنْ دُخَيْنٍ الْحَجْرِيِّ , أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ , يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لِأَصْحَابِهِ:" لَا تَأْكُلُوا الْبَصَلَ" , ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً خَفِيَّةً:" النِّيءَ".
دخین حجری سے روایت ہے کہا انہوں نے عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: پیاز مت کھاؤ،، پھر ایک لفظ آہستہ سے کہا: کچی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9925، ومصباح الزجاجة: 1165) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عثمان ا ور مغیرہ دونوں مجہول ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، آخری جملہ «ثم قال كلمة خفية: النيئ» ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2389)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ثم قال
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3366  
´لہسن، پیاز اور گندنا کھانے کا بیان۔`
دخین حجری سے روایت ہے کہا انہوں نے عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: پیاز مت کھاؤ،، پھر ایک لفظ آہستہ سے کہا: کچی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3366]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم گزشتہ صحیح احادیث سے واضح ہے کہ مسجد میں جاتے وقت کچا پیاز کھانا ناجائز ہے پکا ہوا کھانا جائز ہے۔
غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے (ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً خَفِيَّةً النِّيء)
پھر آہستہ سے یہ لفظ فرمایا:
کچا نہ کھاؤ۔
کے علاوہ باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کےلیے دیکھیے: (الصحیحة، رقم: 2389)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3366