سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة -- کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
62. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ الأَكْلِ مُنْبَطِحًا
باب: اوندھے منہ لیٹ کر کھانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3370
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ يَأْكُلَ الرَّجُلُ وَهُوَ مُنْبَطِحٌ عَلَى وَجْهِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اوندھے منہ لیٹ کر کھائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6810)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأطعمة 19 (3774)، مسند احمد (3/430، 5/426) (حسن)» ‏‏‏‏ (حدیث شواہد کی بنا پر حسن ہے، سند میں جعفر بن برقان ہیں جو زہری کی احادیث میں خاص کر وہم کا شکار تھے۔ ملاحظہ ہو سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 3394)

وضاحت: ۱؎: اوندھے ہو کر سونا بھی منع ہے کیونکہ جہنمیوں کی مشابہت ہے وہ اوندھے منہ جہنم میں گھسیٹ کر ڈالے جائیں گے جیسے قرآن میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3370  
´اوندھے منہ لیٹ کر کھانا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اوندھے منہ لیٹ کر کھائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3370]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم صحیح احادیث میں منہ کے بل لیٹنا ویسے منع ہے۔ دیکھیے: (جامع الترمذی، الأدب، باب ماجاء فی کراھیة الاضطجاع على البطن، حديث: 2768، وسنن أبي داؤد، الأدب، حديث: 5040)
تو اس طرح لیٹ کر کھانا کب جائز ہوگا؟ علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ روایت کو دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بناپر قابل عمل ہے۔
واللہ اعلم۔
مزید تفصیل کےلیےدیکھیے: (سلسلة الأحاديث الصحيحة، للألبانى رقم: 2394، والإرواء رقم: 1982)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3370