سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
3. بَابُ : مُدْمِنِ الْخَمْرِ
باب: عادی شرابی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3376
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُتْبَةَ , حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مُدْمِنُ خَمْرٍ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عادی شرابی جنت میں داخل نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10946، ومصباح الزجاجة: 1172)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/189، 6/441) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 675 و 678)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3376  
´عادی شرابی کا بیان۔`
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عادی شرابی جنت میں داخل نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3376]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شراب نوشی کبیرہ گناہ ہے۔

(2)
آخرت میں اس کی سزا جنت سے محرومی ہے جبکہ دنیا میں اس سے کئی طرح کی مہلک بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔

(3)
بعض علماء بیان کرتے ہیں کہ عادی شرابی کا انجام اچھا نہیں ہوتا اور خطرہ ہےکہ اس گناہ کی وجہ سے ایمان سلب ہو جائے جس کی وجہ سے وہ دائمی جہنمی بن جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3376