سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
6. بَابُ : لُعِنَتِ الْخَمْرُ عَلَى عَشَرَةِ أَوْجُهٍ
باب: شراب پر دس طرح سے لعنت ہے۔
حدیث نمبر: 3380
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْغَافِقِيِّ , وَأَبِي طُعْمَةَ مَوْلَاهُمْ , أَنَّهُمَا سَمِعَا ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لُعِنَتِ الْخَمْرُ عَلَى عَشْرَةِ أَوْجُهٍ بِعَيْنِهَا: وَعَاصِرِهَا , وَمُعْتَصِرِهَا , وَبَائِعِهَا , وَمُبْتَاعِهَا , وَحَامِلِهَا , وَالْمَحْمُولَةِ إِلَيْهِ , وَآكِلِ ثَمَنِهَا , وَشَارِبِهَا , وَسَاقِيهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب دس طرح سے ملعون ہے، یہ لعنت خود اس پر ہے، اس کے نچوڑنے والے پر، نچڑوانے والے پر، اس کے بیچنے والے پر، اس کے خریدنے والے پر، اس کو اٹھا کر لے جانے والے پر، اس شخص پر جس کے پاس اٹھا کر لے جائی جائے، اس کی قیمت کھانے والے پر، اس کے پینے والے پر اور اس کے پلانے والے پر۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7296، ومصباح الزجاجة: 1173)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 2 (3674)، مسند احمد (2/25، 71)، دون قولہ: '' أکل ثمنہا'' (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3674  
´آدمی شراب بنانے کے لیے انگور نچوڑے اس پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب کے پینے اور پلانے والے، اس کے بیچنے اور خریدنے والے، اس کے نچوڑنے اور نچوڑوانے والے، اسے لے جانے والے اور جس کے لیے لے جائی جائے سب پر اللہ کی لعنت ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3674]
فوائد ومسائل:
فائدہ: باغ والے اور تاجر کو اگر معلوم ہو کہ خریدار لوگ ان انگوروں وغیرہ سے شراب بنایئں گے تو ان کو فروخت کرنا یا کسی اورطرح سے معاون بننا جائز نہیں اللہ کا فرمان ہے۔
(وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ) (المائدہ:2) ترجمہ۔
گناہ اور تعدی کے کاموں میں ایک دوسرے کا ساتھ نہ دیا کرو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3674