سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
7. بَابُ : إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ
باب: راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3681
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ أَبَانَ بْنِ صَمْعَةَ , عَنْ أَبِي الْوَازِعِ الرَّاسِبِيِّ , عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ أَنْتَفِعُ بِهِ , قَالَ:" اعْزِلِ الْأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11594، ومصباح الزجاجة: 1284)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة 36 (2618)، مسند احمد (4/420، 422، 423) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جیسے کانٹا اور کوڑا کرکٹ وغیرہ، اگر راستہ میں گڑھا ہو تو اس کو برابر کر دے یا اس پر روک لگا دے تاکہ کوئی آدمی اندھیرے میں اس میں گر نہ جائے، مفید عام کاموں کے ثواب میں یہ حدیث اصل ہے جیسے سڑک کا بنانا، سڑک پر روشنی کرنا، سرا ئے بنانا، کنواں بنانا، یہ سب اعمال اس قسم کے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3681  
´راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان۔`
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3681]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
دنیا کے کسی جائز کام میں فائدہ پہنچانے والے مسلمان کو آخرت میں فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
02)
اللہ کی رضا کے لیے رفاہ عامہ کا کوئی کام کرنا عظیم نیکی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3681