سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
8. بَابُ : فَضْلِ صَدَقَةِ الْمَاءِ
باب: پانی صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3686
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَمِّهِ سُرَاقَةَ بْنِ جُعْشُمٍ , قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ تَغْشَى حِيَاضِي قَدْ لُطْتُهَا لِإِبِلِي , فَهَلْ لِي مِنْ أَجْرٍ إِنْ سَقَيْتُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ , فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ حَرَّى أَجْرٌ".
سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹوں کے متعلق پوچھا کہ وہ میرے حوض پر آتے ہیں جس کو میں نے اپنے اونٹوں کے لیے تیار کیا ہے، اگر میں ان اونٹوں کو پانی پینے دوں تو کیا اس کا بھی اجر مجھے ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! ہر کلیجہ والے جانور کے جس کو پیاس لگتی ہے، پانی پلانے میں ثواب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3820، ومصباح الزجاجة: 1287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/175) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2152)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3686  
´پانی صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹوں کے متعلق پوچھا کہ وہ میرے حوض پر آتے ہیں جس کو میں نے اپنے اونٹوں کے لیے تیار کیا ہے، اگر میں ان اونٹوں کو پانی پینے دوں تو کیا اس کا بھی اجر مجھے ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! ہر کلیجہ والے جانور کے جس کو پیاس لگتی ہے، پانی پلانے میں ثواب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3686]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی کے پیاسے جانور کو پانی پلانا اور کسی کے بھوکے جانور کو خوراک مہیا کرنا بھی اسی طرح نیکی ہے جس طرح کسی بھوکے پیاسے کو خوراک اور پانی مہیا کرنا۔

(2)
جو جانور کسی کی ملکیت نہیں اس کو پانی پلانا بھی نیکی ہے، جیسے ایک بدکار عورت پیاسے کتے کو پانی پلانے کی وجہ سے بخشی گئی۔ دیکھیے: (صحيح مسلم، باب فضل سقي البهائم المحترمة وإطعامها، حديث: 2245)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3686