صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
66. بَابُ بَيْعِ الْعَبْدِ الزَّانِي:
باب: زانی غلام کی بیع کا بیان۔
وَقَالَ شُرَيْحٌ: إِنْ شَاءَ رَدَّ مِنَ الزِّنَا.
‏‏‏‏ اور شریح رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر خریدار چاہے تو زنا کے عیب کی وجہ سے ایسے لونڈی غلام کو واپس پھیر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 2152
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا زَنَتِ الْأَمَةُ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھے سعید مقبری نے خبر دی، ان سے ان کے باپ نے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی باندی زنا کرے اور اس کے زنا کا ثبوت (شرعی) مل جائے تو اسے کوڑے لگوائے، پھر اس کی لعنت ملامت نہ کرے۔ اس کے بعد اگر پھر وہ زنا کرے تو پھر کوڑے لگوائے مگر پھر لعنت ملامت نہ کرے۔ پھر اگر تیسری مرتبہ بھی زنا کرے تو اسے بیچ دے چاہے بال کی ایک رسی کے بدلہ ہی میں کیوں نہ ہو۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1440  
´لونڈیوں پر حد جاری کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اللہ کی کتاب کے (حکم کے) مطابق تین بار اسے کوڑے لگاؤ ۱؎ اگر وہ پھر بھی (یعنی چوتھی بار) زنا کرے تو اسے فروخت کر دو، چاہے قیمت میں بال کی رسی ہی ملے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1440]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی زنا کی حرکت اس سے اگر تین بار سرزد ہوئی ہے تو ہر مرتبہ اسے کوڑے کی سزا ملے گی،
اور چوتھی مرتبہ اسے شہر بدر کردیا جائے گا۔

2؎:
کیوں کہ باب کی حدیث کا مفہوم یہی ہے،
مالک کے پاس اپنی لونڈی یاغلام کی بدکاری سے متعلق اگر معتبر شہادت موجود ہوتو مالک بذات خود حد قائم کرسکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1440   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4470  
´غیر شادی شدہ لونڈی زنا کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اس پر حد قائم کرنا چاہیئے، یہ نہیں کہ اسے ڈانٹ ڈپٹ کر چھوڑ دے، ایسا وہ تین بار کرے، پھر اگر وہ چوتھی بار بھی زنا کرے تو چاہیئے کہ ایک رسی کے عوض یا بال کی رسی کے عوض اسے بیچ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4470]
فوائد ومسائل:
1) لونڈی کا مالک ہی اس بات کا مکاف ہے کہ اسے حد لگائے اور صرف زجرو توبیخ یا عارلانے پر کفایت نہ کرے کہ حد شرعی کو موقوٖف کردے۔

2) عارنہ دلائے کا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بہت زیادہ عار نہ دلائے۔
کیونکہ بعض اوقات بعض طبیعتیں اس انداز سے اور زیادہ ڈھیٹ ہوجاتی ہیں اور ان کے منفی جذبات ابھر آتے ہیں اور پھر عمدًا گناہ کرنے پر آمادہ ہوتی ہے۔
یہ ایک نفسیاتی مسائل ہے۔

3) بدفطرت غلام نوکر کو اپنے سے دور کردینا چاہئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4470