سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
45. بَابُ : كَرَاهِيَةِ الْوَحْدَةِ
باب: تنہائی کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3768
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا فِي الْوَحْدَةِ , مَا سَارَ أَحَدٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کو تنہائی کی برائی اور خرابی معلوم ہو جاتی، تو وہ کبھی رات میں تنہا نہ چلتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 135 (2998)، سنن الترمذی/الجہاد 4 (1673)، (تحفة الأشراف: 7419)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/23، 24، 60، 86، 112، 120)، سنن الدارمی/الاسئذان 47 (2721) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: غزوہ خندق کے موقع پر زبیر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاسوسی کے لیے تنہا بھیجا تھا، اس سے معلوم ہوا کہ کسی جنگی ضرورت کے پیش نظر اکیلے سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3768  
´تنہائی کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کو تنہائی کی برائی اور خرابی معلوم ہو جاتی، تو وہ کبھی رات میں تنہا نہ چلتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3768]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:
 
(1)
لمبے سفر میں بسا اوقت ایسے حالات پیش آسکتے ہیں کہ ساتھی سے تعاون اور مدد حاصل کرنے کی ضرورت پڑے، اس لیے سفر میں نیک ہم سفر کا ساتھ ہونا چاہیے۔

(2)
رات کو زیادہ خطرات پیش آ سکتے ہیں، اس لیے رات کو اکیلے سفر کرنے سے اجتناب ٖضروری ہے۔

(3)
۔
اگر انتہائی مجبوری ہو تو اکیلے سفر کیا جا سکتا ہے جیسے حضرت ابوذر ؓ نے ہجرت کا سفر اکیلے طے کیا تھا۔

(4)
آبادی میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا عرف عام میں سفر نہیں کہلاتا اس میں تنہائی جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3768   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1673  
´تنہا سفر کرنے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ تنہائی کا وہ نقصان جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو کوئی سوار رات میں تنہا نہ چلے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1673]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اگر حالات ایسے ہیں کہ راستے غیر مامون ہیں،
جان ومال کا خطرہ ہے تو ایسی صورت میں بلاضرورت تنہا سفر کرنا ممنوع ہے،
اور اگر کوئی مجبوری درپیش ہے تو کوئی حرج نہیں،
نبی اکرم ﷺ نے بعض صحابہ کو بوقت ضرورت تنہا سفر پر بھیجا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1673