سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء -- کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
4. بَابُ : الْجَوَامِعِ مِنَ الدُّعَاءِ
باب: جامع دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3846
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , أَخْبَرَنِي جَبْرُ بْنُ حَبِيبٍ , عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهَا هَذَا الدُّعَاءَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ , عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ , مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ , عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ , مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ , اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ بِهِ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ , اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ , وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ , وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ , وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَاءٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ دعا سکھائی: «اللهم إني أسألك من الخير كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم وأعوذ بك من الشر كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم اللهم إني أسألك من خير ما سألك عبدك ونبيك وأعوذ بك من شر ما عاذ به عبدك ونبيك اللهم إني أسألك الجنة وما قرب إليها من قول أو عمل وأعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول أو عمل وأسألك أن تجعل كل قضاء قضيته لي خيرا» اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت کی ساری بھلائی کی دعا مانگتا ہوں جو مجھ کو معلوم ہے اور جو نہیں معلوم، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں دنیا اور آخرت کی تمام برائیوں سے جو مجھ کو معلوم ہیں اور جو معلوم نہیں، اے اللہ! میں تجھ سے اس بھلائی کا طالب ہوں جو تیرے بندے اور تیرے نبی نے طلب کی ہے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس برائی سے جس سے تیرے بندے اور تیرے نبی نے پناہ چاہی ہے، اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا طالب ہوں اور اس قول و عمل کا بھی جو جنت سے قریب کر دے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم سے اور اس قول و عمل سے جو جہنم سے قریب کر دے، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ ہر وہ حکم جس کا تو نے میرے لیے فیصلہ کیا ہے بہتر کر دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17986، ومصباح الزجاجة: 1346)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/134، 147) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ام کلثوم کے بارے میں بوصیری نے کلام کیا ہے، جب کہ مسلم نے ان سے روایت کی ہے، اور حدیث کی تصحیح ابن حبان، حاکم، ذہبی اور البانی نے کی ہے، نیز شواہد بھی ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1542)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3846  
´جامع دعاؤں کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ دعا سکھائی: «اللهم إني أسألك من الخير كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم وأعوذ بك من الشر كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم اللهم إني أسألك من خير ما سألك عبدك ونبيك وأعوذ بك من شر ما عاذ به عبدك ونبيك اللهم إني أسألك الجنة وما قرب إليها من قول أو عمل وأعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول أو عمل وأسألك أن تجعل كل قضاء قضيته لي خيرا» اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت کی ساری بھلائی کی دعا مانگتا ہوں جو مجھ کو معلوم ہے اور جو نہیں معلوم، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں دنیا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3846]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ دعا ایسی جامع دعا ہے جس میں دنیا اور آخرت کی ہر جسمانی اور روحانی بھلائی شامل ہے۔
اور دنیا و آخرت کی ہر جسمانی اور روحانی تکلیف، مصیبت، شر اور پریشانی سے پناہ کی دعا موجود ہے۔

(2)
اس میں ہر نیکی کی توفیق اور ہر چھوٹے بڑے گناہ سے حفاظت کی دعا ہے۔

(3)
اس میں ہدایت کی دعا اور گمراہی سے بچاؤ کی دعا بھی ہے۔

(4)
اس میں قولی اور عملی دونوں طرح کی نیکیوں کی توفیق اور دونوں طرح کی غلطیوں اور گناہوں سے حفاظت کی دعا ہے۔

(5)
اس میں اللہ کے فیصلوں اور تقدیر پر راضی رہنے کی توفیق کی دعا ہے، اور رضا بالقضا کی توفیق مل جانا بڑی سعادت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3846   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1357  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یہ دعا سکھائی «اللهم إني أسألك من الخير كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم وأعوذ بك من الشر كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم اللهم إني أسألك من خير ما سألك عبدك ونبيك وأعوذ بك من شر ما عاذ به عبدك ونبيك اللهم إني أسألك الجنة وما قرب إليها من قول أو عمل وأعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول أو عمل وأسألك أن تجعل كل قضاء قضيته لي خيرا» ‏‏‏‏ الٰہی! میں تجھ سے ہر طرح کی بھلائی طلب کرتی ہوں۔ جلدی وصول ہونے والی ہو یا دیر سے ملنے والی۔ جس کو میں جانتی ہوں یا نہیں جانتی۔ اور ہر برائی سے میں تیری پناہ مانگتی ہوں، جلدی آنے والی ہو یا دیر سے، جس کا مجھے علم ہے یا وہ میرے علم میں نہیں ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے وہ خیر طلب کرتی ہوں جس کا تیرے بندے اور نبی نے سوال کیا تھا اور اس شر سے پناہ طلب کرتی ہوں جس سے تیرے بندے اور نبی نے پناہ مانگی تھی۔ اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا اور ایسے عمل اور قول کا سوال کرتی ہوں جو جنت سے قریب کرنے والے ہیں اور تیری پناہ طلب کرتی ہوں جہنم سے اور ہر اس عمل اور قول سے جو اس جہنم کے قریب کر دے اور میں بات کا سوال کرتی ہوں کہ تو نے جو فیصلہ میرے حق میں کیا ہے اس کو میرے حق میں بہتر بنا دے۔ اسے ابن ماجہ نے نکالا ہے اور ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1357»
تخریج:
«أخرجه ابن ماجه، الدعاء، باب الجوامع من الدعاء، حديث:3846، وابن حبان (الموارد)، حديث:2413، والحاكم:1 /522.»
تشریح:
یہ بھی جامع ترین دعاؤں میں سے ایک دعا ہے جس میں مختلف اشیاء کی طلب اور شرور سے استعاذے کے بعد بالآخر عرض کی کہ میں ہر اس بھلائی کی خواستگار ہوں جس کی طلب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے اور ہراس برائی سے پناہ چاہتی ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے۔
اس میں دنیا و آخرت کی ہر بھلائی مانگ لی گئی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1357