سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء -- کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
18. بَابُ : مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ
باب: گھر سے نکلتے وقت کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3885
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ , قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ , لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ , التُّكْلَانُ عَلَى اللَّهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے باہر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: «بسم الله لا حول ولا قوة إلا بالله التكلان على الله» اللہ کے نام سے (میں نکل رہا ہوں) گناہوں سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت، اللہ تعالیٰ کی مدد اور قوت کے بغیر ممکن نہیں، اللہ ہی پر بھروسہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12689، ومصباح الزجاجة: 1359) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبد اللہ بن حسین بن عطاء ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3886  
´گھر سے نکلتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے گھر یا اپنے مکان کے دروازے سے باہر نکلتا ہے، تو اس کے ساتھ دو فرشتے مقرر ہوتے ہیں، جب وہ «بسم الله» کہتا ہے تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں: تو نے سیدھی راہ اختیار کی، اور جب وہ آدمی «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہتا ہے تو وہ فرشتے کہتے ہیں کہ اب تو ہر آفت سے محفوظ ہے اور جب آدمی «توكلت على الله» کہتا ہے، تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں کہ اب تجھے کسی اور کی مدد کی حاجت نہیں، اس کے بعد اس شخص کے دونوں شیطان جو اس کے ساتھ رہتے ہیں وہ اس سے ملتے ہیں تو یہ فرشتے ان سے کہتے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3886]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت بھی سنداً ضعیف ہے۔
شیخ البانی اس کی بابت لکھتے ہیں۔
کہ مذکورہ روایت تو ضعیف ہے۔
تاہم یہی دعا فرشتوں اور شیطانوں کے ذکر کے بغیر حضرت انس ٭ سے صحیح سند سے مروی ہے لیکن حق اور راحج بات یہی ہے کہ یہ روایت بھی ضعیف ہے۔
شیخ ؒ کو اس کی تصحیح میں وہم ہوا ہے- تفصیل کےلئے دیکھئے: (نتائج الأفکار 1/ 161)
بنا بریں گھر سے نکلنے کی کوئی بھی مسنون دعا ہمارے علم میں نہیں ہے جیسا کہ تفصیل گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3886