سنن ابن ماجه
كتاب تعبير الرؤيا -- کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
9. بَابُ : أَصْدَقُ النَّاسِ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا
باب: جو شخص جتنا ہی زیادہ سچا ہو گا اسی قدر اس کا خواب بھی سچا ہو گا۔
حدیث نمبر: 3917
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ , حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ ابْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَرُبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ , وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا , وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت قریب آ جائے گی تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، اور جو شخص جتنا ہی بات میں سچا ہو گا اتنا ہی اس کا خواب سچا ہو گا، کیونکہ مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14478) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «اذا قرب الزمان» کا ترجمہ قیامت کے قریب ہونے کے ہے، اور بعضوں نے کہا کہ «قرب الزمان» سے موت کا زمانہ مراد ہے یعنی جب آدمی کی موت نزدیک آتی ہے تو اس کے خواب سچے ہونے لگتے ہیں، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ عالم آخرت کے وصال کا وقت نزدیک آ جاتا ہے، اور وہاں کے حالات زیادہ منکشف ہونے لگتے ہیں، بعضوں نے کہا «قرب الزمان» سے بڑھاپا مراد ہے کیونکہ اس وقت میں شہوت اور غضب کا زور گھٹ جاتا ہے، اور مزاج معتدل ہوتا ہے پس اس وقت کے خواب زیادہ سچے ہوتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3917  
´جو شخص جتنا ہی زیادہ سچا ہو گا اسی قدر اس کا خواب بھی سچا ہو گا۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت قریب آ جائے گی تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، اور جو شخص جتنا ہی بات میں سچا ہو گا اتنا ہی اس کا خواب سچا ہو گا، کیونکہ مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3917]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قیامت کے قریب کفر، فسق اور جہالت کا غلبہ ہوگا۔
سچے مومن بہت کم ہونگے۔
ان مومنوں کے خواب سچے ہوں گے۔

(2)
بعض علماء نے اس سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا زمانہ لیا ہے البتہ حافظ ابن حجر ؒ نے پہلے قول کو ترجیح دی ہے۔ (فتح الباري: 12/ 508)
نیک آدمی کے خواب زیادہ سچے ہوتے ہیں۔

(3)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ مذکورہ روایت کا اکثر حصہ صحیح بخاری  اور صحیح مسلم میں ہے جیسا کہ تخریج میں ہمارے محقق نے بھی اشارہ کیا ہے، لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3917   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2270  
´مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زمانہ قریب ہو جائے گا ۱؎ تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، ان میں سب سے زیادہ سچے خواب والا وہ ہو گا جس کی باتیں زیادہ سچی ہوں گی، مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۲؎ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں، بہتر اور اچھے خواب اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہے تو کھڑا ہو کر تھوکے اور اسے لوگوں سے نہ بیان کرے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2270]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
زمانہ قریب ہو نے کا مطلب تین طرح سے بیان کیا جاتا ہے:
پہلا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد قرب قیامت ہے اور اس وقت کا خواب کثرت سے صحیح اورسچ ثابت ہوگا،
دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد دن اور رات کا برابرہونا ہے،
تیسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد زمانہ کا چھوٹا ہونا ہے یعنی ایک سال ایک ماہ کے برابر،
ایک ماہ ہفتہ کے برابراورایک ہفتہ ایک دن کے برابر اور ایک دن ایک گھڑی کے برابرہوگا۔

2؎:
اس کے دومفہوم ہوسکتے ہیں:
پہلا مفہوم یہ ہے کہ مومن کا خواب صحیح اورسچ ہوتا ہے،
دوسرامفہوم یہ ہے کہ ابتدائی دور میں چھ ما ہ تک آپ کے پاس وحی خواب کی شکل میں آتی تھی،
یہ مدت آپ کی نبوت کے کامل مدت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اس طرح سچاخواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ بنتا ہے۔

3؎:
کیونکہ طوق پہننے سے اشارہ قرض داررہنے،
کسی کے مظالم کا شکاربننے اورمحکوم علیہ ہونے کی جانب ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2270   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5019  
´خواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زمانہ قریب ہو جائے گا، تو مومن کا خواب جھوٹا نہ ہو گا، اور ان میں سب سے زیادہ سچا خواب اسی کا ہو گا، جو ان میں گفتگو میں سب سے سچا ہو گا، خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: بہتر اور اچھے خواب اللہ کی جانب سے خوشخبری ہوتے ہیں اور کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ناپسندیدہ بات دیکھے تو چاہیئے کہ اٹھ کر نماز پڑھ لے اور اسے لوگوں سے بیان نہ کرے، فرمایا: میں قید (پیر میں بیڑی پہننے) کو (خواب میں)۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5019]
فوائد ومسائل:
کسی پریشان کن اور بُرےخواب دیکھنے کی صورت میں اس کی نحوست سے بچنے کےلئے انسان کو تعوذ پڑھتے ہوئے اپنی بایئں طرف تھوکنا اور پہلو بھی بدل لینا چاہیے۔
اور سب سے افضل یہ ہے کہ انسان نماز پڑھے۔
اور خواب کسی سے بیان نہ کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5019