سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
18. بَابُ : الْحِلْمِ
باب: حلم اور بردباری کا بیان۔
حدیث نمبر: 4188
حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ , حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْأَنْصَارِيُّ , حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لِلْأَشَجِّ الْعَصَرِيِّ:" إِنَّ فِيكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ: الْحِلْمَ وَالْحَيَاءَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشج عصری رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں: ایک حلم اور دوسری حیاء۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6531، ومصباح الزجاجة: 1488)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البروالصلة 66 (2011) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عباس بن فضل انصاری متروک ہے، لیکن حدیث متابعت اور شواہد کی بناء پر صحیح ہے، لیکن لفظ «الاناة» کے ساتھ)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2011  
´سوچ سمجھ کر کام کرنے کا ذکر اور جلد بازی نہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منذر بن عائذ اشج عبدالقیس سے فرمایا: تمہارے اندر دو خصلتیں (خوبیاں) ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں: بردباری اور غور و فکر کی عادت ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2011]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ انسان کو کوئی بھی کام سوچ سمجھ کرنا چاہیے،
جلدبازی سے کام نہیں لینا چاہیے اور آدمی کو بردباری اور حلیم وصابر ہونا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2011