سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
19. بَابُ : الْحُزْنِ وَالْبُكَاءِ
باب: غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4192
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيِّ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , أَنَّ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ" لَمْ يَكُنْ بَيْنَ إِسْلَامِهِمْ , وَبَيْنَ أَنْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ , يُعَاتِبُهُمُ اللَّهُ بِهَا , إِلَّا أَرْبَعُ سِنِينَ: وَلا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ سورة الحديد آية 16.
عامر بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ان کے والد عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا کہ ان کے اسلام اور اس آیت «ولا يكونوا كالذين أوتوا الكتاب من قبل فطال عليهم الأمد فقست قلوبهم وكثير منهم فاسقون» اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو ان سے پہلے کتاب عطا کی گئی، ان پر مدت طویل ہو گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں سے اکثر فاسق ہیں (سورة الحديد: 16) کے نزول کے درمیان جس میں اللہ تعالیٰ نے ان پر عتاب کیا ہے صرف چار سال کا وقفہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5266، ومصباح الزجاجة: 1490) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی ان لوگوں کی طرح نہ ہو جن کو اگلے زمانہ میں کتاب دی گئی تھی، پھر ان پر مدت دراز گزری تو ان کے دل سخت ہو گئے ان میں بہت سے لوگ فاسق ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4192  
´غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔`
عامر بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ان کے والد عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا کہ ان کے اسلام اور اس آیت «ولا يكونوا كالذين أوتوا الكتاب من قبل فطال عليهم الأمد فقست قلوبهم وكثير منهم فاسقون» اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو ان سے پہلے کتاب عطا کی گئی، ان پر مدت طویل ہو گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں سے اکثر فاسق ہیں (سورة الحديد: 16) کے نزول کے درمیان جس میں اللہ تعالیٰ نے ان پر عتاب کیا ہے صرف چار سال کا وقفہ ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4192]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
ایمان لانے کے بعد اس کی حفاظت کی فکر کرنا بھی ضروری ہے۔

(2)
گناہوں کے ارتکاب سے دل سخت ہوجاتے ہیں، جس کی وجہ سے وعظ و نصیحت کا اثر نہیں ہوتا۔

(3)
دل کی سختی کا علاج موت کی یاد، قرآن کی تلاوت اور یتیموں سے شفقت کا اظہار کرنا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4192