سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
32. بَابُ : ذِكْرِ الْقَبْرِ وَالْبِلَى
باب: قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4271
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيِّ , أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّمَا نَسَمَةُ الْمُؤْمِنِ طَائِرٌ يَعْلُقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ , حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى جَسَدِهِ يَوْمَ يُبْعَثُ".
کعب رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی روح ایک پرندے کی شکل میں جنت کے درخت میں لٹکتی رہے گی، یہاں تک کہ وہ قیامت کے دن اپنے اصلی بدن میں لوٹ جائے گی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد 13 (1641)، سنن النسائی/الجنائز 117 (2075)، (تحفة الأشراف: 1148)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 16 (49)، مسند احمد (3/455، 456، 460) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4271  
´قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔`
کعب رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی روح ایک پرندے کی شکل میں جنت کے درخت میں لٹکتی رہے گی، یہاں تک کہ وہ قیامت کے دن اپنے اصلی بدن میں لوٹ جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4271]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
محققین نے اس حدیث پر طویل بحث کی ہے۔
جس سے معلوم ہوتا ہے۔
کہ تصیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب ہے۔
علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے سنن ابن ماجہ کی ایک روایت جو کہ اس مفہوم کی ہے۔
اس کی تحقیق میں لکھا ہے کہ آئندہ آنے والی روایت (4271)
اس سے کفایت کرتی ہے جبکہ مذکورہ روایت کو وہ خود ضعیف قراردے چکے ہیں۔
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں شیخ سے تسامح ہوا ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل حجت ہے۔
واللہ اعلم۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے۔ (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 25/ 55، 59 والصحیحة للألبانی رقم: 995 وسنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم: 4271)

(2)
پچھلی حدیث میں مذکور تھا کہ میت کوقبر ہی میں جنت کی یا جہنم کی ہوا پہنچتی ہے۔
جبکہ اس حدیث میں ہے کہ وہ پرندے کی صورت میں جنت کے پھل کھاتا ہے۔
ممکن ہے کہ یہ انسان کے درجات کے لحاظ سے ہو کہ بعض مومنوں کو قبر میں جنت کی نعمتیں ملتی ہوں اور بعض کو جنت میں پہنچا دیا جاتا ہو جیسے شہداء کے بارے میں یہی الفاظ وارد ہیں۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4271