سنن نسائي
كتاب الطهارة -- کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
8. بَابُ : السِّوَاكِ فِي كُلِّ حِينٍ
باب: ہر وقت مسواک کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 8
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ وَهُوَ ابْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ" بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَبْدَأُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ؟ قَالَتْ: بِالسِّوَاكِ".
شریح کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو کون سا کام پہلے کرتے؟ انہوں نے کہا: مسواک سے (پہل کرتے) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 15 (253)، سنن ابی داود/فیہ 27 (51)، سنن ابن ماجہ/فیہ 7 (290)، مسند احمد 6/41، 110، 182، 188، 192، 237، 254، (تحفة الأشراف: 16144) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت میں کس درجہ لطافت تھی کہ منہ میں معمولی تغیر کا پیدا ہونا بھی گوارا نہ تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 51  
´راہ چلتے، گھومتے پھرتے مسواک`
«. . . رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ؟ قَالَتْ: بِالسِّوَاكِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو کس چیز سے ابتداء فرماتے؟ فرمایا: مسواک سے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 51]
فوائد و مسائل:
راہ چلتے، گھومتے پھرتے مسواک کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات میں سے نہ تھا جیسے کہ آج کل لوگوں میں دیکھا جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 51   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 8  
´ہر وقت مسواک کرنے کا بیان۔`
شریح کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو کون سا کام پہلے کرتے؟ انہوں نے کہا: مسواک سے (پہل کرتے) ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 8]
8۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ باب پچھلے باب کا تسلسل بھی ہو سکتا ہے کہ آپ جب بھی گھر تشریف لاتے، مسواک کرتے۔ ظاہر ہے آپ اکثر روزہ دار ہوتے تھے، لہٰذا روزہ دار ہر وقت مسواک کر سکتا ہے۔
ہر وقت میں عرفی استغراق (عموم) ہے نہ کہ حقیقی۔ ورنہ بہت سے اوقات عقلاً و شرعاً مستثنیٰ ہیں، مثلاً: نماز و قرأت کے درمیان، کھانا کھاتے ہوئے، باتیں کرتے ہوئے اور قضائے حاجت وغیرہ کے دوران میں وغیرہ۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 8   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث290  
´مسواک کا بیان۔`
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ مجھے بتائیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں آپ کے پاس جاتے تھے تو سب سے پہلے کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ جب بھی آتے تھے پہلے مسواک کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 290]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی ﷺنماز کے اوقات کے علاوہ بھی مسواک کا اہتمام فرماتے تھے۔

(2)
بعض فقہاء نے کچھ ایسی شرائط لگائی ہیں جو کسی دلیل سے ثابت نہیں، مثلاً مسواک کا ایک بالشت ہونا یا پانی کے بغیر مسواک نہ کرنا وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 290