سنن نسائي
صفة الوضوء -- ابواب: وضو کا طریقہ
96. بَابُ : الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
باب: موزوں پر مسح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 123
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قال: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قال: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ تَلَقَّيْتُهُ بِإِدَاوَةٍ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ" فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَتْ بِهِ الْجُبَّةُ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَهُمَا، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے، جب آپ لوٹے تو میں ایک لوٹے میں پانی لے کر آپ سے ملا، اور میں نے (اسے) آپ پر ڈالا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر آپ اپنے دونوں بازو دھونے چلے تو جبہ تنگ پڑ گیا، تو آپ نے انہیں جبے کے نیچے سے نکالا اور انہیں دھویا، پھر اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر ہمیں نماز پڑھائی، (پھر ہمیں نماز پڑھائی کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، جیسا کہ اوپر بیان ہوا)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 7 (363)، 25 (388) مختصراً، الجہاد 90 (2918)، اللباس 10 (5798)، صحیح مسلم/الطہارة 23 (274)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 39 (389)، مسند احمد 4/ 247، 250، (تحفة الأشراف: 11528) (صحیح الاسناد) (لیکن ’’صلى بنا‘‘ کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس قصہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاة پڑھی تھی)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد م لكن قوله بنا خطأ لأنه صلى الله عليه وسلم كان مقتديا بابن عوف في هذه القصة