صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
103. بَابُ لاَ يُذَابُ شَحْمُ الْمَيْتَةِ وَلاَ يُبَاعُ وَدَكُهُ:
باب: مردار کی چربی گلانا اور اس کا بیچنا جائز نہیں۔
حدیث نمبر: 2224
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَاتَلَ اللَّهُ يَهُودَ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ، فَبَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ یہودیوں کو تباہ کرے، ظالموں پر چربی حرام کر دی گئی تھی، لیکن انہوں نے اسے بیچ کر اس کی قیمت کھائی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2224  
2224. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود کوتباہ وبرباد کرے!ان پر چربی حرام کی گئی توا نھوں نے اسے فروخت کرنا شروع کردیا اور اس کی قیمتیں کھانے لگے۔ ابو عبداللہ(امام بخاری ؒ) بیان کرتے ہیں کہ قاتل کے معنی لعنت کرنا ہے جیسا کہ قُتِلَ الْخَرَّاصُونَ کے معنی ہیں: جھوٹوں پر لعنت کی گئی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2224]
حدیث حاشیہ:
انہوں نے حیلہ کرکے اسے اپنے لیے حلال بنا لیا، اس حرکت کی وجہ سے ان پر بددعا کی گئی۔
معلوم ہوا کہ حیلہ بہانہ کرکے کسی شرعی حکم میں رد وبدل کرنا انتہائی جرم ہے اور کسی حلال کو حرام کرا لینا اور حرام کو کسی حیلہ سے حلال کرانا یہ لعنت کا موجب ہے۔
مگر صد افسوس کہ فقہائے کرام نے مستقل کتاب الحیل لکھ ڈالی ہیں۔
جن میں کتنے ہی ناواجب حیلے بہانے تراشنے کی تدابیر بتلائی گئی ہیں، اللہ رحم کرے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2224   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2224  
2224. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود کوتباہ وبرباد کرے!ان پر چربی حرام کی گئی توا نھوں نے اسے فروخت کرنا شروع کردیا اور اس کی قیمتیں کھانے لگے۔ ابو عبداللہ(امام بخاری ؒ) بیان کرتے ہیں کہ قاتل کے معنی لعنت کرنا ہے جیسا کہ قُتِلَ الْخَرَّاصُونَ کے معنی ہیں: جھوٹوں پر لعنت کی گئی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2224]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہواکہ ایسی حیلہ سازی اور وسیلہ جوئی جو انسان کوکسی ممنوع کام تک پہنچا دے ناجائز اور حرام ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ جس کی ذات حرام ہے اس کی قیمت کھانا بھی حرام ہے۔
آخر میں امام بخاری ؒ نے قاتل کے معنی لعن کیے ہیں اور یہ معنی انھوں نے قرآن سے اخذ کیے ہیں۔
قرآن مجید میں ہے:
﴿قُتِلَ الْخَرَّاصُونَ ﴿١٠﴾ حضرت ابن عباس ؓ نے اس کے معنی لعنت زدگی کیے ہیں اور خراصون کےمعنی كذابون ہیں۔
اسے امام مجاہد نے اختیار کیا ہے۔
(فتح الباري: 525/4)
(2)
واضح رہے کہ اس حدیث کے مطابق حرام چیزوں کی شکل تبدیل کرکے انھیں فروخت کرنا اور ان کی قیمت استعمال کرنا حرام ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2224