سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه -- ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
144. بَابُ : ذِكْرِ الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنَ الْمَاءِ لِلْغُسْلِ
باب: کتنا پانی آدمی کے غسل کے لیے کافی ہو گا؟
حدیث نمبر: 231
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، قال: تَمَارَيْنَا فِي الْغُسْلِ عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ جَابِرٌ:" يَكْفِي مِنَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ صَاعٌ مِنْ مَاءٍ"، قُلْنَا: مَا يَكْفِي صَاعٌ وَلَا صَاعَانِ، قَالَ جَابِرٌ:" قَدْ كَانَ يَكْفِي مَنْ كَانَ خَيْرًا مِنْكُمْ وَأَكْثَرَ شَعْرًا".
ابو جعفر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کے پاس غسل کے سلسلہ میں جھگڑ پڑے، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: غسل جنابت میں ایک صاع پانی کافی ہے، اس پر ہم نے کہا: ایک صاع اور دو صاع کافی نہیں ہو گا، تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس ذات گرامی کو کافی ہوتا تھا ۱؎ جو تم سے زیادہ اچھے، اور زیادہ بالوں والے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 3 (252)، (تحفة الأشراف: 2641) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح