سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه -- ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
204. بَابُ : التَّيَمُّمِ بِالصَّعِيدِ
باب: مٹی سے تیمم کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 322
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، قال: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، أَنْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا مُعْتَزِلًا لَمْ يُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ، فَقَالَ:" يَا فُلَانُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ الْقَوْمِ؟" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ، قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو الگ تھلگ بیٹھا دیکھا، اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں ادا کی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فلاں! کس چیز نے تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روکا؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے جنابت لاحق ہو گئی ہے اور پانی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پانی نہ ملنے پر) مٹی کو لازم پکڑو کیونکہ یہ تمہارے لیے کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التیمم 6 (344)، 9 (348)، (تحفة الأشراف 10876)، مسند احمد 4/ 334 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 110  
´تیمّم کے لیے ایک ہی ضرب کافی ہے `
«. . . فقال: «‏‏‏‏إنما يكفيك ان تقول بيديك هكذا» ‏‏‏‏،‏‏‏‏ ثم ضرب بيديه الارض ضربة واحدة ثم مسح الشمال على اليمين وظاهر كفيه ووجهه . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اپنے ہاتھ سے اس طرح کر لینا ہی کافی تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک مرتبہ زمین پر مارا پھر بائیں کو دائیں پر ملا اپنے ہاتھوں کی پشت اور چہرے پر . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 110]

لغوی تشریح:
«فَأَجْنَبْتُ» میں جنبی ہو گیا۔
«فَتَمَرَّغْتُ» لوٹ پوٹ ہوا۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث قول و فعل دونوں اعتبار سے یہ فائدہ دے رہی ہے کہ تیمّم کے لیے ایک ہی ضرب کافی ہے اور صرف ہتھیلیوں کی اندرونی و بیرونی سطح پر مسح کرنا ہے، کہنیوں تک نہیں، اس مسئلے میں یہ حدیث صحیح ترین ہے۔ اس کے مقابلے میں جو دوسری روایات ہیں وہ یا تو ضعیف ہیں یا پھر موقوف، جو اس حدیث کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ [سبل السلام]
➋ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تیمّم میں چہرے اور ہاتھوں کے لیے ایک ہی ضرب کافی ہے۔ جمہور محدثین و فقہاء کا یہی مذہب ہے، البتہ احناف اور شوافع دو ضربوں کے قائل ہیں۔ ایک ضرب چہرے کے لیے اور دوسری ہاتھوں کے لیے۔
➌ سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے مروی مذکورہ حدیث جمہور کی دلیل ہے۔ اس مسئلے میں صحیح ترین روایت ہونے کے اعتبار سے اسی پر عمل ہے۔
➍ سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے پانی نہ ملنے پر اپنی عقل و دانش سے زمین پر لوٹ پوٹ ہونے کا عمل اختیار کیا کہ جب پانی سے غسل کیا جاتا ہے تو سارا بدن دھویا جاتا ہے اور مٹی بھی چونکہ پانی کے قائم مقام ہے، اس لیے سارے جسم پر مٹی لگنی چاہیے۔
➎ نص کا علم نہ ہونے کی بنا پر انہوں نے ایسا عمل کیا ورنہ نص کی موجودگی میں مجتہد کے قیاس کی کوئی حیثیت نہیں، لہٰذا جب قیاس، نص کے مخالف ہو تو اس صورت میں کسی کے لیے بھی یہ روا نہیں کہ وہ نص کو چھوڑ کر قیاس پر عمل کرے۔
➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے زمین پر اپنی ہتھیلیاں ماریں اور ان پر پھونک ماری، لہٰذا ضرب لگانے کے بعد پھونک مارنا بھی مسنون ہے۔
➐ ایک جنبی کے لیے پانی کی عدم موجودگی میں اتنا تیمّم کر لینا کفایت کر جاتا ہے۔

راویٔ حدیث:
(سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما) عین پر فتحہ اور میم پر فتحہ اور تشدید ہے۔ ان کی کنیت ابویقظان تھی۔ سابقین اولین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہوتے ہیں۔ مکہ میں انہیں طرح طرح کی اذیتیں دی گئیں مگر ان کے پایہ ثبات میں ذرہ بھر لرزش نہ آئی۔ دونوں ہجرتیں، یعنی ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ کیں۔ غزوہ بدر سمیت سارے معرکوں میں شمولیت کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا تھا: افسوس، اے عمار! تجھے باغی گروہ قتل کرے گا۔ 36 ہجری میں معرکہ صفین میں یہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے طرف داروں میں سے تھے تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے لشکریوں میں سے ایک باغی اور سرکش گروہ نے ان کو قتل کر دیا۔ اس وقت ان کی عمر 73 برس تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 110   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 322  
´مٹی سے تیمم کرنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو الگ تھلگ بیٹھا دیکھا، اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں ادا کی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فلاں! کس چیز نے تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روکا؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے جنابت لاحق ہو گئی ہے اور پانی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پانی نہ ملنے پر) مٹی کو لازم پکڑو کیونکہ یہ تمہارے لیے کافی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 322]
322۔ اردو حاشیہ: تیمم کن چیزوں سے کیا جا سکتا ہے؟ اس مسئلے کی تفصیل کے لیے کتاب الغسل و التیمم کا ابتدائیہ دیکھیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 322