صحيح البخاري
كِتَاب السَّلَمِ -- کتاب: بیع سلم کے بیان میں
2. بَابُ السَّلَمِ فِي وَزْنٍ مَعْلُومٍ:
باب: بیع سلم مقررہ وزن کے ساتھ جائز ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، وَقَالَ: فَليُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ.
ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا۔ (اس روایت میں ہے کہ) آپ نے فرمایا بیع سلف مقررہ وزن میں مقررہ مدت تک کے لی کرنا چاہئے۔
حدیث نمبر: 2241
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے، ان سے عبداللہ بن کثیر نے، اور ان سے ابومنہال نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ) تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مقررہ وزن اور مقررہ مدت تک کے لیے (بیع سلم) ہونی چاہئے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2241  
2241. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ جب نبی کریم ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے پھر مذکورہ بالاحدیث یوں بیان فرمائی: معین ماپ، معین وزن اور معین مدت ٹھہرا کر بیع سلم کی جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2241]
حدیث حاشیہ:
کیل اور وزن سے ماپ اور تول مراد ہیں۔
اس میں جس چیز سے وزن کرنا ہے کلو یا قدیم سیر من۔
یہ بھی جملہ باتیں طے ہونی ضروری ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2241   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2241  
2241. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ جب نبی کریم ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے پھر مذکورہ بالاحدیث یوں بیان فرمائی: معین ماپ، معین وزن اور معین مدت ٹھہرا کر بیع سلم کی جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2241]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ شوافع کی تردید کرتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک معاملہ نقد بنقد جائز ہے بہر حال اگر معاہدہ طے ہوجائے کہ ہزار روپے کی دومن گندم آج سے پورے تین ماہ بعد تم سے وصول کروں گا اور گندم کی نوعیت اور وصف بھی طے کرلیا،پھر خریدار نے اسی وقت ہزار روپیہ فروخت کار کے حوالے کردیا تو جائز ہے۔
اب مدت پوری ہونے کے بعد معین وزن کا غلہ خریدار کو ادا کرنا ہوگا۔
(2)
کیل اور وزن سے مراد ماپ اور تول ہے۔
ان میں سے جس چیز سے بھی وزن یا پیمائش کرنی ہے، مثلاً:
کلو گرام، سیر، چھٹانک، میٹر یا فٹ وغیرہ یہ ساری باتیں طے ہونی ضروری ہیں تاکہ آئندہ کسی قسم کا جھگڑا پیدا نہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2241