سنن نسائي
كتاب الغسل والتيمم -- کتاب: غسل اور تیمم کے احکام و مسائل
25. بَابُ : الطَّوَافِ عَلَى النِّسَاءِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ
باب: ایک ہی غسل میں ساری عورتوں کے پاس جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 431
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ بِشْرٍ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: قالت عَائِشَةُ" كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا يَنْضَخُ طِيبًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی، پھر آپ اپنی بیویوں کے پاس جاتے ۱؎ پھر آپ محرم ہو کر صبح کرتے، اور آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹتی ہوتی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 417 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے کنایہ جماع کی طرف ہے۔ ۲؎: باب پر استدلال اس طرح سے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر بیوی سے جماع کے بعد الگ الگ غسل کرتے تو جسم پر خوشبو کا اثر باقی نہ رہتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 431  
´ایک ہی غسل میں ساری عورتوں کے پاس جانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی، پھر آپ اپنی بیویوں کے پاس جاتے ۱؎ پھر آپ محرم ہو کر صبح کرتے، اور آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹتی ہوتی ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 431]
431۔ اردو حاشیہ: دیگر روایات میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخر میں ایک ہی غسل فرماتے تھے۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا استدلال اس طرح ہے کہ اگر ہر جماع کے بعد غسل فرماتے تو خوشبو کا اثر کلیتاً زائل ہو جاتا اور مہک نہ آتی، نیز یہ کہ ہر بیوی سے جماع کے بعد غسل کرنا ضروری نہیں، تمام سے فراغت کے بعد صرف ایک ہی غسل کفایت کر سکتا ہے۔ مزید دیکھیے، حدیث: 417 اور اس کے فوائدومسائل۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 431