صحيح البخاري
كِتَاب السَّلَمِ -- کتاب: بیع سلم کے بیان میں
6. بَابُ الرَّهْنِ فِي السَّلَمِ:
باب: بیع سلم میں گروی رکھنا۔
حدیث نمبر: 2252
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ، الرَّهْنَ فِي السَّلَفِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اشْتَرَى مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ، وَارْتَهَنَ مِنْهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيدٍ".
ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے ابراہیم نخعی کے سامنے بیع سلم میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا ہم سے اسود نے بیان کیا، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ایک مقررہ مدت کے لیے غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی لوہے کی زرہ گروی رکھ دی تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2252  
2252. حضرت ا عمش سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ ہم نے ابراہیم نخعی کے سامنے بیع سلم میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا: مجھے اسود نے حضرت عائشہ ؓ سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک یہودی سےمعین مدت تک ادائیگی پر کچھ غلہ خریدا اور اسکے پاس لوہے کی زرہ گروی رکھ دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2252]
حدیث حاشیہ:
یہ مسئلہ تو قرآن شریف سے ثابت ہے ﴿إِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَاكْتُبُوهُ﴾ (البقرة: 283)
آخر تک۔
پھر فرمایا فرہانا مقبوضة (البقرة: 283)
یعنی جب کسی مقررہ وقت کے لیے قرض لو تو کوئی چیز بطور ضمانت گروی رکھ لو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2252   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2252  
2252. حضرت ا عمش سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ ہم نے ابراہیم نخعی کے سامنے بیع سلم میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا: مجھے اسود نے حضرت عائشہ ؓ سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک یہودی سےمعین مدت تک ادائیگی پر کچھ غلہ خریدا اور اسکے پاس لوہے کی زرہ گروی رکھ دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2252]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عنوان اور حدیث سے امام بخاری ؒ نے ان حضرات کی تردید فرمائی ہے جو کہتے ہیں کہ بیع سلم میں رہن جائز نہیں۔
(2)
علامہ اسماعیلی نے ایک روایت بیان کی ہے کہ ایک شخص نے حضرات ابراہیم نخعی سے کہا کہ حضرت سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ سلم میں رہن رکھنا سود ہے۔
حضرت ابراہیم نخعی نے مذکورہ حدیث بیان کرکے اس کی تردید کی، یعنی جب قیمت وصول کرنے کےلیے رہن رکھی جاسکتی ہے تو خرید کردہ چیز وصول کرنے کےلیے گروی کیوں نہیں رکھی جاسکتی۔
دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
(فتح الباري: 547/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2252