سنن نسائي
كتاب المساجد -- کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
7. بَابُ : فَضْلِ مَسْجِدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَالصَّلاَةِ فِيهِ
باب: مسجد نبوی اور اس میں نماز کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 695
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ مَوْلَى الْجُهَنِيِّينَ، وَكَانَا مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" صَلاةٌ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ وَمَسْجِدُهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ". قَالَ 63 أَبُو سَلَمَةَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ: لَمْ نَشُكَّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ، يَقُولُ: عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمُنِعْنَا أَنْ نَسْتَثْبِتَ أَبَا هُرَيْرَةَ فِي ذَلِكَ الْحَدِيثِ، حَتَّى إِذَا تُوُفِّيَ أَبُو هُرَيْرَةَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ وَتَلَاوَمْنَا أَنْ لَا نَكُونَ كَلَّمْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي ذَلِكَ حَتَّى يُسْنِدَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ سَمِعَهُ مِنْهُ، فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ جَالَسْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ الْحَدِيثَ وَالَّذِي فَرَّطْنَا فِيهِ مِنْ نَصِّ أَبِي هُرَيْرَةَ 63، فَقَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں نماز پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے سوائے خانہ کعبہ کے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ کی مسجد آخری مسجد ہے ۱؎ ابوسلمہ اور ابوعبداللہ کہتے ہیں: ہمیں شک نہیں کہ ابوہریرہ ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہی بیان کرتے تھے، اسی وجہ سے ہم نے ان سے یہ وضاحت طلب نہیں کی کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے یا خود ان کا قول ہے، یہاں تک کہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو ہم نے اس کا ذکر کیا تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے اس سلسلے میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کیوں نہیں گفتگو کر لی کہ اگر انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے تو اسے آپ کی طرف منسوب کریں، ہم اسی تردد میں تھے کہ ہم نے عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کی مجالست اختیار کی، تو ہم نے اس حدیث کا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث پوچھنے میں جو ہم نے کوتاہی کی تھی دونوں کا ذکر کیا، تو عبداللہ بن ابراہیم نے ہم سے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: بلاشبہ میں آخری نبی ہوں، اور یہ (مسجد نبوی) آخری مسجد ہے۔

تخریج الحدیث: «من طریق عبداللہ بن إبراہیم بن قارظ عن أبي ہریرة أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 94 (1394)، (تحفة الأشراف: 13551)، مسند احمد 2/251، 273، ومن طریق أبي عبداللہ (سلمان الأغر) عن أبي ہریرة قد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة في مسجد مکة والمدینة 1 (1190)، صحیح مسلم/الحج 94 (1394)، سنن الترمذی/الصلاة 126 (325)، سنن ابن ماجہ/إقامة 195 (1404)، موطا امام مالک/القبلة 5 (9)، مسند احمد 2/256، 386، 466، 473، 485، سنن الدارمی/الصلاة 131 (1458)، (تحفة الأشراف: 13464)، وحدیث أبي سلمة تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14960) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ان تینوں مساجد میں جن کی فضیلت کی گواہی دی گئی ہے مسجد نبوی آخری مسجد ہے، یا انبیاء کی مساجد میں سے آخری مسجد ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 189  
´مسجد نبوی اور بیت اللہ میں نماز پڑھنے کا ثواب`
«. . . عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صلاة فى مسجدي هذا خير من الف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے. . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 189]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1190، من حديث مالك به]
تفقہ:
① تمام مسجدوں کے مقابلے میں مسجد نبوی میں ایک نماز پڑھنے پر ایک ہزار نمازوں کا ثواب ملتا ہے سوائے مسجد حرام (کعبۃ اللہ) کے، کیوںکہ مسجد حرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں سے زیادہ ہے۔ دیکھئے: [سنن ابن ماجه 1406، و سنده صحيح]
سیدنا عبد اللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صلاة فى مسجدي هذا افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد الا المسجد الحرام، وصلاة فى المسجد الحرام افضل من مائة صلاة فى هذا .» دوسری مسجدوں کے مقابلے میں میری اس مسجد میں نماز ہزار درجے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے اور مسجد حرام (کعبہ) میں نماز میری اس مسجد میں نماز سے سو درجے افضل ہے۔ [مسند أحمد 5/4 ح 16117، و سنده صحيح و صححه ابن حبان: 1620]
② مسجد نبوی کے مقابلے میں مسجد حرام میں نماز کا ثواب زیادہ ہے۔
③ جو لوگ کہتے ہیں کہ مدینہ مکے سے زیادہ افضل ہے، ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے اور بہتر یہی ہے کہ ایسے امور میں سکوت کیا جائے اور بے فائدہ کلام سے اجتناب کیا جائے۔
④ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حزوَرہ (مکہ کے ایک مقام) پر کھڑے ہوکر فرمایا: «والله! إنك لخير أرض الله وأحب أرض الله إليّ، والله! لو لا أني أخرجت منك ما خرجت .» اللہ کی قسم! تو اللہ کی زمین میں سب سے بہتر ہے اور مجھے اللہ کی زمین میں سب سے زیادہ محبوب ہے، اللہ کی قسم! اگر مجھے تجھ سے جدا نہ کیا جاتا تو میں یہاں سے کبھی نہ نکلتا۔ [سنن ابن ماجه: 3108 وسنده صحيح، وصححه الترمذي: 3925 وابن حبان: 3700 والحاكم عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي]
⑤ بیت الله (مسجد حرام) اور مسجد نبوی دو ایسے مقام ہیں جہاں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت زیادہ ہے اور بعض روایات میں بیت المقدس کا ذکر بھی آتا ہے لیکن اپنی طرف سے گھڑ کر عوام میں یہ مشہور کرنا کہ اجمیر یا رائے ونڈ میں نماز کا ثواب زیادہ ملتا ہے، بالکل باطل اور مردود ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 186   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 695  
´مسجد نبوی اور اس میں نماز کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں نماز پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے سوائے خانہ کعبہ کے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ کی مسجد آخری مسجد ہے ۱؎ ابوسلمہ اور ابوعبداللہ کہتے ہیں: ہمیں شک نہیں کہ ابوہریرہ ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہی بیان کرتے تھے، اسی وجہ سے ہم نے ان سے یہ وضاحت طلب نہیں کی کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے یا خود ان کا قول ہے، یہاں تک کہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو ہم نے اس کا ذکر کیا تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے اس سلسلے میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کیوں نہیں گفتگو کر لی کہ اگر انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے تو اسے آپ کی طرف منسوب کریں، ہم اسی تردد میں تھے کہ ہم نے عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کی مجالست اختیار کی، تو ہم نے اس حدیث کا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث پوچھنے میں جو ہم نے کوتاہی کی تھی دونوں کا ذکر کیا، تو عبداللہ بن ابراہیم نے ہم سے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: بلاشبہ میں آخری نبی ہوں، اور یہ (مسجد نبوی) آخری مسجد ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 695]
695 ۔ اردو حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آخری نبی ہیں تو آپ کی مسجد لازماً آخری مسجد ہو گی جسے کسی نبی نے اپنے ہاتھ سے بنایا ہو۔ مسلمانوں کا قبلہ سب سے پہلی مسجد جسے اولین نبی نے بنایا اور مسلمانوں کا مرکز سب سے آخری مسجد ہے جسے آخری نبی نے بنایا۔ واہ رے فضیلت! اور یہ فضیلت قیامت تک رہے گی۔ [ديكهيے فوائد حديث: 692]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 695   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1404  
´مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مسجد میں ایک نماز دوسری مسجدوں کی ہزار نماز سے افضل ہے ۱؎، سوائے مسجد الحرام کے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1404]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دنیا میں سب سے افضل مسجدیں تین ہیں۔
مسجد حرام جس کے اندر خانہ کعبہ ہے۔
مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ اس لئے ان تینوں مسجدوں کی زیارت کے لئے اور وہاں عبادت کی نیت سے سفر کرنا جائز اور ثواب کا کام ہے۔
ان کے علاوہ کسی بھی مقام، مسجد، مزار وغیرہ کی طرف اس نیت سے سفر کرکے جانا جائز نہیں۔
کہ وہاں عبادت کا ثواب زیادہ ہوگا۔
کیونکہ قبرستان میں تونماز پڑھنا منع ہے۔
اور دوسری تمام مساجد کا ثواب برابر ہے۔
لہٰذا سفر کا فائدہ نہیں۔
البتہ مسجد قباء کی فضیلت بھی دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
اس لئے یہ چوتھی مسجد ہے۔
جس کی مدینے میں ہوتے ہوئے زیارت کے لئے جانا مستحب ہے۔

(2)
مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب ایک ہزار نماز کے برابر ہے۔
اس لئے جب مدینہ شریف جانے کا موقع ملے۔
تو زیادہ سے زیادہ نمازیں مسجد نبوی ﷺ میں باجماعت ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اس میں چالیس نمازیں پوری کرنے کی شرط نہیں۔

(3)
بعض روایات میں مسجد نبویﷺ میں ایک نماز کا ثواب پچاس ہزار نمازوں کے برابر آیا ہے۔
مثلاً سنن ان ماجہ، حدیث: 1413۔
لیکن یہ حدیث ضعیف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1404