سنن نسائي
كتاب الافتتاح -- کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
38. بَابُ : الْقِرَاءَةِ فِي رَكْعَتَىِ الْفَجْرِ
باب: فجر کی دونوں رکعتوں میں قرات کا بیان۔
حدیث نمبر: 945
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قال: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ قال: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فِي الْأُولَى مِنْهُمَا الْآيَةَ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ وَفِي الْأُخْرَى" آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دونوں رکعتوں میں سے پہلی رکعت میں آیت کریمہ: «قولوا آمنا باللہ وما أنزل إلينا» (البقرہ: ۱۳۶) اخیر آیت تک، اور دوسری رکعت میں «آمنا باللہ واشهد بأنا مسلمون» (آل عمران: ۵۲) پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 14 (727)، سنن ابی داود/الصلاة 292 (1259)، (تحفة الأشراف: 5669)، مسند احمد 1/230، 231 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مراد سورۃ فاتحہ کے علاوہ ہے، سورۃ فاتحہ کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا ہے کہ سبھی جانتے ہیں کہ اسے تو بہرصورت ہر سورۃ میں پڑھنی ہے، اس طرح بہت سی جگہوں پر فاتحہ کے علاوہ پر قرات کا اطلاق ہوا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 945  
´فجر کی دونوں رکعتوں میں قرات کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دونوں رکعتوں میں سے پہلی رکعت میں آیت کریمہ: «قولوا آمنا باللہ وما أنزل إلينا» (البقرہ: ۱۳۶) اخیر آیت تک، اور دوسری رکعت میں «آمنا باللہ واشهد بأنا مسلمون» (آل عمران: ۵۲) پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 945]
945 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث مبارکہ میں فجر کی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد قرأت کرنے کی دلیل ہے جیسا کہ جمہور اہل علم کا موقف ہے لیکن امام مالک اور ان کے اکثر اصحاب فجر کی سنتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد قرأت کے قائل نہیں، ان کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے جس میں وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتیں اس قدر ہلکی پڑھتے تھے کہ میں (دل میں) کہتی کہ آپ نے سورۂ فاتحہ بھی پڑھی ہے کہ نہیں۔ [صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 724]
امام نووی رحمہ اللہ اس کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس میں نماز کے مختصر ہونے کا مبالغہ ہے کیونکہ آپ کی عام عادت یہ تھی کہ آپ نفل نماز لمبی پڑھتے اور فجر کی سنتیں ان کی نسبت انتہائی مختصر ہوتی تھیں۔ دیکھیے [شرح صحیح مسلم للنووي: 9-6/6]
➋ فجر کی دو سنتوں میں مذکورہ آیات کی قرأت کرنا مستحب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 945