سنن نسائي
كتاب التطبيق -- کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
35. بَابُ : كَيْفَ يَخِرُّ لِلسُّجُودِ
باب: سجدہ کے لیے (زمین پر) کیسے جھکے؟
حدیث نمبر: 1085
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قال: سَمِعْتُ يُوسُفَ وَهُوَ ابْنُ مَاهَكَ يُحَدِّثُ، عَنْ حَكِيمٍ قال:" بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا أَخِرَّ إِلَّا قَائِمًا".
حکیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات پر بیعت کی کہ میں کھڑے کھڑے ہی سجدے میں گروں گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3437)، مسند احمد 3/402 (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: یعنی رکوع سے واپس قیام میں جاؤں گا، اور سیدھا کھڑا ہو جانے کے بعد سجدہ کے لیے جھکوں گا۔ (دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین کے ذکر کے بغیر یہ حدیث رقم: ۸۸۱ میں گزر چکی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1085  
´سجدہ کے لیے (زمین پر) کیسے جھکے؟`
حکیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات پر بیعت کی کہ میں کھڑے کھڑے ہی سجدے میں گروں گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1085]
1085۔ اردو حاشیہ: یعنی رکوع ہی سے سیدھا یا رکوع سے مکمل سیدھا کھڑے ہوئے بغیر سجدے میں نہیں جاؤں گا بلکہ رکوع سے سیدھا کھڑا ہوں گا، پھر سجدے میں گروں گا۔ اس جملے کے اور بھی کئی معانی کیے گئے ہیں، مثلاً: میں نہیں مروں گا مگر اسلام پر ثابت قدمی کی حالت میں وغیرہ۔ مگر پہلا معنیٰ ہی مناسب ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1085