سنن نسائي
كتاب التطبيق -- کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
67. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ
باب: سجدے کی ایک اور دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1127
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنِي عَمِّي الْمَاجِشُونُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيٍّ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا سَجَدَ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُورَتَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ".
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو کہتے: «اللہم لك سجدت ولك أسلمت وبك آمنت سجد وجهي للذي خلقه وصوره فأحسن صورته وشق سمعه وبصره تبارك اللہ أحسن الخالقين» اے اللہ! میں نے تیرے لیے اپنی پیشانی زمین سے ٹیک دی، اور تیرے ہی لیے میں اسلام لایا، اور تجھی پر میں ایمان لایا، میرے چہرے نے سجدہ کیا، اس ذات کے لیے جس نے اسے پیدا کیا، اور اس کی صورت گری کی، اور اچھی صورت گری کی، اور جس نے اس کے کان اور اس کی آنکھیں پھاڑیں، اللہ بڑی برکت والا ہے، اور سب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 898 و 1051، (تحفة الأشراف: 10228) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1054  
´قرآن کے سجدوں کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو فرماتے: «اللهم لك سجدت وبك آمنت ولك أسلمت أنت ربي سجد وجهي للذي شق سمعه وبصره تبارك الله أحسن الخالقين» اے اللہ! میں نے تیرے ہی لیے سجدہ کیا، اور تجھ ہی پر ایمان لایا، اور تیرا ہی فرماں بردار ہوا تو میرا رب ہے، اور میرے چہرے نے سجدہ کیا اس ذات کے لیے جس نے کان اور آنکھ کو بنایا، اللہ تعالیٰ کتنا بابرکت ہے جو سب سے اچھا بنانے والا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1054]
اردو حاشہ:
فائده:
حدیث میں مذکور دعا عام سجدے کی دعا ہے۔
سجدہ تلاوت کی دعا اس سے قبل حدیث (1053)
میں گزر چکی ہے۔
اس سے یہ با ت معلوم ہوئی کہ سجدہ تلاوت کی جودعا ان الفاظ سے مروی ہے۔ (سجد وجهي للذي خلقه وشق سمعه وبصره بحوله وقوته) (جامع الترمذي، الصلاۃ، باب ماجاء ما یقول فی سجود القرآن، حدیث: 580)
 میرے چہرے نے اس ذات کوسجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا اوراپنی قدرت وطاقت سے اس کے کان بنائے اور آنکھیں بنایئں۔
مستدرک حاکم میں ان الفاظ کے بعد یہ بھی ہے۔ (فَتَبَارَكَ اللَّـهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ)
 (المستدرک للحاکم: 220/1)
پس اللہ بہت برکتوں والا ہے۔
بہترین پیدا کرنے والا ہے۔
یہ دراصل عام سجدوں میں پڑھی جانے والی دعا ہے۔
جیسا کہ صحیح مسلم (حدیث 771)
کی روایت سے بھی معلوم ہوتا ہے۔
اور سجدہ تلاوت کی دعا وہ ہے۔
جو حدیث 1053 میں گزری۔
سجدہ تلاوت کی دعا کی تحقیق کی بابت دیکھئے: (سنن ابی داؤد (اُردو)
مطبوعہ دارالسلام حدیث 1414 کافائدہ۔)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1054