سنن نسائي
كتاب السهو -- کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
24. بَابُ : إِتْمَامِ الْمُصَلِّي عَلَى مَا ذَكَرَ إِذَا شَكَّ
باب: جب نمازی کو (نماز میں) شک ہو جائے تو جو یقینی طور پر یاد ہو اس پر بنا کرے۔
حدیث نمبر: 1239
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُلْغِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى الْيَقِينِ , فَإِذَا اسْتَيْقَنَ بِالتَّمَامِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ , فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعَتَا لَهُ صَلَاتَهُ , وَإِنْ صَلَّى أَرْبَعًا كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں شک ہو جائے تو وہ شک کو چھوڑ دے، اور یقین پر بنا کرے، جب اسے نماز کے پورا ہونے کا یقین ہو جائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے، (اب) اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھیں ہوں گی تو (یہ) دونوں سجدے اس کی نماز کو جفت بنا دیں گے، اور اگر اس نے چار رکعتیں پڑھی ہوں گی تو (یہ) دونوں سجدے شیطان کی ذلت و خواری کے موجب ہوں گے۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ المساجد 19 (571)، سنن ابی داود/الصلاة 197 (1024)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 132 (1210)، موطا امام مالک/الصلاة 16 (62) مرسلاً، حم3/72، 83، 84، 87، سنن الدارمی/الصلاة 174 (1536)، (تحفة الأشراف: 4163)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1240 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1239  
´جب نمازی کو (نماز میں) شک ہو جائے تو جو یقینی طور پر یاد ہو اس پر بنا کرے۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں شک ہو جائے تو وہ شک کو چھوڑ دے، اور یقین پر بنا کرے، جب اسے نماز کے پورا ہونے کا یقین ہو جائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے، (اب) اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھیں ہوں گی تو (یہ) دونوں سجدے اس کی نماز کو جفت بنا دیں گے، اور اگر اس نے چار رکعتیں پڑھی ہوں گی تو (یہ) دونوں سجدے شیطان کی ذلت و خواری کے موجب ہوں گے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1239]
1239۔ اردو حاشیہ:
شک دور کرے۔ اگر تین اور چار میں شک ہو تو تین سمجھے کیونکہ کم کا یقین اور زائد میں شک ہوتا ہے۔
جفت بنا دیں گے۔ یعنی دو سجدے ایک رکعت کے قائم مقام ہو جائیں گے اور پانچویں رکعت سے مل کر دو نفل بن جائیں گے اور پہلی چار رکعتیں فرض ہوں گی، البتہ احناف کے نزدیک اس صورت میں ضروری ہے کہ ہر اس رکعت کے بعد بیٹھ کر تشہد پڑھے جس کا چوتھی ہونا ممکن ہو، یعنی آخری اور اس سے پہلی دونوں میں بیٹھے اور تشہد پڑھے ورنہ ساری نماز نفل ہو جائے گی۔ محدثین اور جمہور اہل علم کے نزدیک یہ ضروری نہیں کیونکہ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ چوتھی کو تیسری سمجھ کر سیدھا اٹھ کھڑا ہوا ہو اور شک بعد میں پڑا ہو۔ اس صورت میں آخری سے پہلی میں بیٹھنے کا امکان ہی نہیں۔ اور اکثر ایسے ہی ہوتا ہے، لہٰذا احناف کا قول غیر ضروری تشہد ہے جس کی دلیل سنت سے نہیں ملتی، صرف قیاس کے زور سے اتنا سخت فتویٰ نہیں دینا چاہیے۔
شیطان کی رسوائی اور ذلت کیونکہ سہو شیطان کی کوششوں ہی سے ہوا تھا مگر نمازی نے مزید دو سجدے کیے۔ گویا شیطان کا وسوسہ نمازی کے لیے دو سجدوں کے اضافے کا ذریعہ بن گیا جب کہ سجدے کے انکار ہی سے شیطان زاندۂ درگاہ ہوا تھا، لہٰذا اس کا رسوا اور ذلیل ہونا لازمی امر ہے۔ شاید اسی نکتے کی بنا پر سہو کا تدارک سجدے سے مشروع کیا گیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1239   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1024  
´جب دو یا تین رکعت میں شک ہو جائے تو شک کو دور کرے (اور کم کو اختیار کرے) اس کے قائلین کی دلیل کا ذکر۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) تو شک دور کرے اور یقین کو بنیاد بنائے، پھر جب اسے نماز پوری ہو جانے کا یقین ہو جائے تو دو سجدے کرے، اگر اس کی نماز (درحقیقت) پوری ہو چکی تھی تو یہ رکعت اور دونوں سجدے نفل ہو جائیں گے، اور اگر پوری نہیں ہوئی تھی تو اس رکعت سے پوری ہو جائے گی اور یہ دونوں سجدے شیطان کو ذلیل و خوار کرنے والے ہوں گے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشام بن سعد اور محمد بن مطرف نے زید سے، زید نے عطاء بن یسار سے، عطاء نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، اور ابوسعید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور ابوخالد کی حدیث زیادہ مکمل ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1024]
1024۔ اردو حاشیہ:
شک کو دور کر کے یقین پر بنیاد یوں ہے کہ دو یا تین میں شبہ ہو تو کم تعداد یعنی دو رکعات یقینی ہیں۔ تین یا چار میں شبہ ہو تو تین یقینی ہیں اور چوتھی مشکوک۔ لہٰذا پہلی صورت میں دو رکعات مان کر اور دوسری صورت میں تین رکعت مان کر باقی نماز پوری کرے، یہی صورت سے سے راحج اور محتاط ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1024   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1029  
´غالب گمان کے مطابق رکعات پوری کرے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے اور یہ نہ جان سکے کہ زیادہ پڑھی ہے یا کم تو بیٹھ کر دو سجدے کر لے ۱؎ پھر اگر اس کے پاس شیطان آئے اور اس سے کہے (یعنی دل میں وسوسہ ڈالے) کہ تو نے حدث کر لیا ہے تو اس سے کہے: تو جھوٹا ہے مگر یہ کہ وہ اپنی ناک سے بو سونگھ لے یا اپنے کان سے آواز سن لے ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1029]
1029۔ اردو حاشیہ:
شیطان کا کام اللہ کے بندوں ہی کو پریشان کرنا ہے۔ لہٰذا نمازی کو اپنا وہم دور کرنے کے لئے سوچنا چاہیے اور جو یقین ہو اس پر بنا کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1029   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1204  
´نماز میں سہو (بھول چوک) کا بیان۔`
عیاض نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کوئی شخص نماز ادا کرتا ہے اور اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں ادا کر لیں؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے، اور اسے یاد نہ رہے کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟ تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1204]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
بیٹھے بیٹھے سجدے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے نماز یا رکعت دوبارہ پڑھنے کے لئے اٹھنے کی ضرورت نہیں۔
صرف سہو کے دوسجدے کرلینا کافی ہیں۔

(2)
اس میں اشارہ ہے کہ سجدہ سلام سے پہلے کیا جاوے گا۔

(3)
یہ حدیث مزید تفصیل کے ساتھ آگے آ رہی ہے دیکھئے: (حدیث: 1210)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1204   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 396  
´آدمی کو نماز پڑھتے وقت کمی یا زیادتی میں شک و شبہ ہو جائے تو کیا کرے؟`
عیاض یعنی ابن ہلال کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے کہا: ہم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی رکعت پڑھی ہیں (یا وہ کیا کرے؟) تو ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے اور یہ نہ جان سکے کہ کتنی پڑھی ہے؟ تو وہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے۔‏‏‏‏ (یقینی بات پر بنا کرنے کے بعد) [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 396]
اردو حاشہ:
1؎:
اور یہی راجح مسئلہ ہے۔

2؎:
یہ مرجوح قول ہے۔

نوٹ:
(ہلال بن عیاض یا عیاض بن ہلال مجہول راوی ہیں،
لیکن شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 396