سنن نسائي
كتاب السهو -- کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
37. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الإِشَارَةِ، بِأُصْبُعَيْنِ وَبِأَىِّ أُصْبُعٍ يُشِيرُ
باب: دو انگلیوں سے اشارہ کرنے کی ممانعت اور کس انگلی سے اشارہ کرے؟
حدیث نمبر: 1273
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَدْعُو بِأُصْبُعَيْهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحِّدْ أَحِّدْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کر رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک سے (اشارہ) کرو ایک سے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 105 (3557)، (تحفة الأشراف: 12865)، مسند احمد 2/420، 520 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1273  
´دو انگلیوں سے اشارہ کرنے کی ممانعت اور کس انگلی سے اشارہ کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کر رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک سے (اشارہ) کرو ایک سے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1273]
1273۔ اردو حاشیہ: دو انگلیوں سے اشارہ یا تو دائیں ہاتھ ہی کی دو انگلیوں سے ہو گا اور یہ بھی ممکن ہے کہ دونوں ہاتھوں کی انگوٹھے کے ساتھ والی انگلیوں کے ساتھ ہو چونکہ یہ اشارہ توحید کا عملی اظہار ہے، لہٰذا ایک انگلی ہی سے ہونا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1273   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3557  
´باب:۔۔۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنی دو انگلیوں کے اشارے سے دعا کرتا تھا تو آپ نے اس سے کہا: ایک سے ایک سے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3557]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جیسا کہ مؤلف نے خود تشریح کر دی ہے کہ یہ تشہد (اولیٰ اور ثانیہ) میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے بارے میں ہے،
تشہد کے شروع ہی سے ترپن کا حلقہ بنا کرشہادت کی انگلی کو بار بار اٹھا کر توحید کی شہادت برابر دی جائیگی،
نہ کہ صرف (أَشْہَدُ أَن لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللہ) پر جیسا کہ ہندو پاک میں رائج ہو گیا ہے،
حدیث میں واضح طور پر صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ترپن کا حلقہ بناتے تھے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے تھے،
یا حرکت دیتے رہتے تھے،
اس میں جگہ کی کوئی قید نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3557