سنن نسائي
كتاب السهو -- کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
58. بَابُ : الدُّعَاءِ بَعْدَ الذِّكْرِ
باب: ذکر الٰہی کے بعد کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1302
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ أَبُو بُرَيْدٍ الْبَصْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ عَلِيٍّ , أَنَّ مِحْجَنَ بْنَ الْأَدْرَعِ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ , إِذَا رَجُلٌ قَدْ قَضَى صَلَاتَهُ وَهُوَ يَتَشَهَّدُ , فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ بِأَنَّكَ الْوَاحِدُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ , الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ , أَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ غُفِرَ لَهُ ثَلَاثًا".
محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں گئے، تو دیکھا کہ ایک آدمی اپنی نماز پوری کر چکا ہے، اور تشہد میں ہے اور کہہ رہا ہے: «اللہم إني أسألك يا اللہ بأنك الواحد الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد أن تغفر لي ذنوبي إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں، اے اللہ تجھی سے، اس لیے کہ تو ہی ایک ایسا تن تنہا بے نیاز ہے جس نے نہ تو کسی کو جنا ہے، اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے، لہٰذا تو میرے گناہوں کو بخش دے، تو ہی غفور و رحیم یعنی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اس کے گناہ بخش دیے گئے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 184 (985)، مسند احمد 4/338، (تحفة الأشراف: 11218) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1302  
´ذکر الٰہی کے بعد کی دعا کا بیان۔`
محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں گئے، تو دیکھا کہ ایک آدمی اپنی نماز پوری کر چکا ہے، اور تشہد میں ہے اور کہہ رہا ہے: «اللہم إني أسألك يا اللہ بأنك الواحد الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد أن تغفر لي ذنوبي إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں، اے اللہ تجھی سے، اس لیے کہ تو ہی ایک ایسا تن تنہا بے نیاز ہے جس نے نہ تو کسی کو جنا ہے، اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے، لہٰذا تو میرے گناہوں کو بخش دے، تو ہی غفور و رحیم یعنی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اس کے گناہ بخش دیے گئے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1302]
1302۔ اردو حاشیہ:
➊ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ عظیم خوش خبری نہ صرف حضرت محجن رضی اللہ عنہ کے لیے تھی بلکہ ہر اس شخص کے لیے ہے جو اس انداز سے دعا کرے۔ یہ دعا بھی اسم اعظم کے ساتھ ہی ہے کیونکہ مذکورہ اوصاف باری تعالیٰ کی ذات بے مثال کے ساتھ خاص ہیں۔ کسی میں ان کا شمہ بھی نہیں پایا جاتا۔
➋ نماز سے فارغ ہو کر اذکار کرنے کے بعد دعا کرنا مستحسن امر ہے۔
➌ اپنی حاجت کا مطالبہ کرنے سے پہلے مذکورہ الفاظ کہنے سے اللہ تعالیٰ بندے کی دعا ضرور قبول فرماتا ہے، بشرطیکہ اس میں بقیہ شرائط موجود ہوں، مثلاً: اس کا کھانا، پینا اور لباس حلال کا ہو۔
➍ اللہ تعالیٰ کے تمام نام ہی مقدس و بابرکت ہیں لیکن ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جن کی تاثیر باقی سے بڑھ کر ہے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1302