سنن نسائي
كتاب السهو -- کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
100. بَابُ : الاِنْصِرَافِ مِنَ الصَّلاَةِ
باب: نماز سے سلام پھیر کر مقتدیوں کی طرف پلٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1360
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ السُّدِّيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ كَيْفَ أَنْصَرِفُ إِذَا صَلَّيْتُ عَنْ يَمِينِي أَوْ عَنْ يَسَارِي؟ , قَالَ: أَمَّا أَنَا فَأَكْثَرُ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ".
سدی (اسماعیل بن عبدالرحمٰن) کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ میں اپنے داہنے اور بائیں سلام پھیر کر کیسے پلٹوں؟ تو انہوں نے کہا: رہا میں تو میں نے اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں طرف سے پلٹتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 7 (708)، (تحفة الأشراف: 227)، مسند احمد 3/133، 179، 217، 280، سنن الدارمی/الصلاة 89 (1391، 1392) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1360  
´نماز سے سلام پھیر کر مقتدیوں کی طرف پلٹنے کا بیان۔`
سدی (اسماعیل بن عبدالرحمٰن) کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ میں اپنے داہنے اور بائیں سلام پھیر کر کیسے پلٹوں؟ تو انہوں نے کہا: رہا میں تو میں نے اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں طرف سے پلٹتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1360]
1360۔ اردو حاشیہ: باب کا مقصود یہ معلوم ہوتا ہے کہ فراغت کے بعد گھر جاتے وقت کس طرف سے مڑنا چاہیے، دائیں سے یا بائیں سے؟ ظاہر ہے جس طرف کو حاجت ہو اٹھ کر جا سکتا ہے مگر دائیں جانب کو ترجیح دینا اچھی بات ہے۔ پھر جس طرف جی چاہے چلا جائے، البتہ دائیں جانب کو لازم نہ سمجھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد مقتدیوں کی طرف منہ کر کے بیٹھتے تھے۔ اس طرح آپ کا گھر دائیں جانب بن جاتا تھا تو آپ عموماً دائیں جانب کو ہی اٹھ کر تشریف لے جاتے تھے۔ کبھی گھر نہ جانا ہوتا تو دوسری جانب بھی اٹھتے تھے۔ اگر آپ قبلہ رخ بیٹھے ہوتے تو آپ کا گھر بائیں جانب تھا۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے دائیں جانب سے اٹھنے کو لازم قرار دینا برا سمجھا ہے۔ باب کا مقصود یہ بھی ہو سکتا ہے کہ امام نماز کے بعد مقتدیوں کی طرف کس جانب سے مڑے؟ دونوں طرف سے مڑ سکتا ہے مگر دائیں جانب افضل ہے کیونکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر کام میں دائیں جانب کو زیادہ پسند فرماتے تھے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم قصداً دائیں جانب کھڑے ہوتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور پہلے ہماری طرف ہو گا۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1360