سنن نسائي
كتاب الجمعة -- کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
6. بَابُ : الأَمْرِ بِالسِّوَاكِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن مسواک کرنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1376
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ , أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي هِلَالٍ , وَبُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجِّ حَدَّثَاهُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ , وَالسِّوَاكُ , وَيَمَسُّ مِنَ الطِّيبِ مَا قَدَرَ عَلَيْهِ" , إِلَّا أَنَّ بُكَيْرًا لَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ , وَقَالَ: فِي الطِّيبِ وَلَوْ مِنْ طِيبِ الْمَرْأَةِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن ہر بالغ شخص پر غسل کرنا واجب ہے، مسواک کرنا بھی، اور خوشبو جس پروہ قادر ہو لگانا بھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 3 (880)، صحیح مسلم/الجمعة 2 (846)، سنن ابی داود/الطھارة 129 (344)، (تحفة الأشراف: 4116)، مسند احمد 3/30، 65، 66، 69، ویأتی عند المؤلف برقم: 1384 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 100  
´جمعہ کے روز غسل کرنا`
«. . . وعن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: ‏‏‏‏غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم . . .»
. . . سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے روز غسل کرنا ہر بالغ پر واجب ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 100]

لغوی تشریح:
«مُـحْتَلِمٍ» بالغ کو کہتے ہیں۔

فائدہ:
یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو یوم جمعہ کے غسل کو واجب قرار دیتے ہیں کیونکہ اس میں واجب کا لفظ صراحتاً آیا ہے۔ لیکن جہاں تک جمہور کا تعلق ہے وہ اسے مسنون قرار دیتے ہیں اور اس میں وجوب کے حکم کو تاکید کے لیے سمجھتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 100   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 213  
´جمعہ کی نماز کے لئے غسل کرنا مستحب ہے`
«. . . 271- مالك عن صفوان بن سليم عن عطاء بن يسار عن أبى سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم. . . .»
. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بالغ پر غسل جمعہ واجب ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 213]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 879، ومسلم 846، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ راجح یہی ہے کہ غسلِ جمعہ سنت ہے جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے لہٰذا یہاں واجب کا لفظ اپنے وجوبی معنی میں نہیں ہے۔
➋ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: ح204
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 271   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 341  
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ (مسلمان) پر واجب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 341]
341۔ اردو حاشیہ:
عورتیں بھی اس کی پابند ہیں، کسی بھی مسلمان بالغ مرد و عورت کو بغیر معقول عذر کے اس بارے میں غفلت نہیں کرنی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 341   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1376  
´جمعہ کے دن مسواک کرنے کے حکم کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن ہر بالغ شخص پر غسل کرنا واجب ہے، مسواک کرنا بھی، اور خوشبو جس پروہ قادر ہو لگانا بھی ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1376]
1376۔ اردو حاشیہ:
واجب ہے اس روایت اور حدیث نمبر 1377، 1378 اور 1379 کے بموجب اہل علم کا ایک طبقہ جمعے کے دن غسل کے واجب ہونے کا قائل ہے جب کہ ایک بڑا طبقہ اس کے وجوب کا قائل نہیں لیکن پہلے طبقے کے اہل علم کی رائے نصوص صریحہ کے قریب تر ہے۔ واللہ أعلم۔ جیسا کہ تفصیل ابتدائیے میں گزر چکی ہے۔
➋ مسواک عام حالت میں بھی مؤکد چیز ہے، جمعۃ المبارک کے لیے تو خصوصاً، خوشبو لگانا تو مؤکد بھی نہیں صرف مستحب ہے۔
➌ عورتوں کی خوشبو (جس میں رنگ ہو) مردوں کے لیے جائز نہیں مگر مجبوری کی حالت میں گنجائش ہے، مثلاً: شادی کے موقع پر یا جمعۃ المبارک کے لیے۔
➍ صفائی ایمان کا حصہ ہے۔ اسلام نے نظافت پر بہت زور دیا ہے۔ ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا جسم، لباس اور مکان وغیرہ صاف ستھرا رکھے اور اگر کسی ایسی جگہ جائے جہاں لوگ اکٹھے ہوں تو بالخصوص صفائی کا اہتمام کرے اور حسب استطاعت خوشبو وغیرہ کا استعمال کرے تاکہ لوگ اذیت محسوس نہ کریں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1376   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1089  
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ پر واجب ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1089]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
واجب سے مر اد افضل اور بہتر ہے کیونکہ دوسری احادیث سے غسل نہ کرنے کی اجازت ظاہر ہوتی ہے۔
جیسے کہ اگلے باب میں حدیثیں آرہی ہیں۔

(2)
جمعے کی ادایئگی بالغ مردوں پر فرض ہے۔
بچوں اور عورتوں پر نہیں۔

(3)
بچے اورعورتیں اگر جمعے کی نماز کی ادایئگی کےلئے آنا چاہیں تو ان کے لئے غسل کرنا ضروری نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1089