صحيح البخاري
كِتَاب الْمُزَارَعَةِ -- کتاب: کھیتی باڑی اور بٹائی کا بیان
5. بَابُ إِذَا قَالَ اكْفِنِي مَئُونَةَ النَّخْلِ أَوْ غَيْرِهِ، وَتُشْرِكُنِي فِي الثَّمَرِ:
باب: باغ والا کسی سے کہے کہ تو سب درختوں وغیرہ کی دیکھ بھال کر، تو اور میں پھل میں شریک رہیں گے۔
حدیث نمبر: 2325
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَالَتْ الْأَنْصَارُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا النَّخِيلَ، قَالَ: لَا، فَقَالُوا: تَكْفُونَا الْمَئُونَةَ وَنَشْرَكْكُمْ فِي الثَّمَرَةِ، قَالُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا".
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ہمارے باغات آپ ہم میں اور ہمارے (مہاجر) بھائیوں میں تقسیم فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا تو انصار نے (مہاجرین سے) کہا کہ آپ لوگ درختوں میں محنت کرو۔ ہم تم میوے میں شریک رہیں گے۔ انہوں نے کہا اچھا ہم نے سنا اور قبول کیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2325  
2325. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ انصاری نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: آپ نخلستان کو ہمارے اور ہمارے (مہاجر) بھائیوں کے درمیان تقسیم کردیں۔ آپ نے فرمایا: ایسا نہیں ہوسکتا۔ اس پر انصار نے مہاجرین سے کہا: آپ لوگ ہمارے نخلستان کی دیکھ بھال اپنے ذمے لیں تو ہم آپ کو پیداوار میں شریک کرلیں گے۔ مہاجرین نے کہا: ہم نے سنا اور قبول کیا۔ (ہمیں یہ قبول ہے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2325]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ یہ صورت جائز ہے کہ باغ یا زمین ایک شخص کی ہو اور کام اور محنت دوسرا شخص کرے، دونوں پیداوار میں شریک ہوں، اس کو مساقات کہتے ہیں۔
آنحضرت ﷺ نے جو انصار کو زمین تقسیم کردینے سے منع فرمایا اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ کو یقین تھا کہ مسلمانوں کی ترقی بہت ہوگی۔
بہت سی زمینیں ملیں گی تو انصار کی زمین انہی کے پاس رہنا آپ ﷺ نے مناسب سمجھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2325   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2325  
2325. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ انصاری نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: آپ نخلستان کو ہمارے اور ہمارے (مہاجر) بھائیوں کے درمیان تقسیم کردیں۔ آپ نے فرمایا: ایسا نہیں ہوسکتا۔ اس پر انصار نے مہاجرین سے کہا: آپ لوگ ہمارے نخلستان کی دیکھ بھال اپنے ذمے لیں تو ہم آپ کو پیداوار میں شریک کرلیں گے۔ مہاجرین نے کہا: ہم نے سنا اور قبول کیا۔ (ہمیں یہ قبول ہے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2325]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت کا پس منظر یہ ہے کہ جب مہاجرین مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو انصار نے ازراہ ہمدردی، اخوت کی بنا پر اپنی زمینوں اور باغات کو مہاجرین میں تقسیم کردینے کی پیشکش کی لیکن رسول اللہ ﷺ کو یقین تھا کہ آئندہ فتوحات ہوں گی، مسلمان ترقی کریں گے، انھیں غنیمت کے طور پر زمین اور باغات ملیں گے، اس لیے آپ نے مدینہ طیبہ کی زمین اور باغات انصار کے پاس رہنے کو مناسب خیال کیا، البتہ دوسری تجویز سے اتفاق کیا کہ کھیت اور باغات انصار کے پاس رہیں، اس میں محنت اور دیکھ بھال کی ذمہ داری مہاجرین اٹھائیں، اس شرکت کار سے مہاجرین پیداوار میں اپنا حصہ وصول کریں گے۔
اس تجویز سے اتفاق کیا گیا۔
(2)
مزارعت کے ابواب میں اس حدیث کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ کاشت کاری کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ زمین یا باغ کا مالک کسی دوسرے کو اس شرط پر شریک کرے کہ وہ کھیت میں محنت اور باغ کی نگرانی کرے گا، اس طرح پیداوار اور پھل کو اسلامی دستور کے مطابق تقسیم کرلیا جائے گا۔
محنت کرنے والے کا کتنا حصہ ہو، اس کا تعلق حالات وظروف پر ہے۔
اگر پانی وغیرہ آسانی سے دستیاب ہے تو حصہ کم ہوسکتا ہے اور اگر اس کے برعکس پانی کی فراہمی مشکل ہے اور اسے محنت زیادہ کرنی پڑتی ہوتو حصہ زیادہ ہوسکتا ہے ہے۔
عقل کا بھی یہی تقاضا ہے کہ حصے کا تعین حالات وظروف کے اعتبار سے کیا جائے۔
والله أعلم.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2325