سنن نسائي
كتاب الجمعة -- کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
40. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْجُمُعَةِ
باب: نماز جمعہ میں سورتوں کی قرأت کے متعلق نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے روایت کرنے میں ان کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1424
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ الضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ , سَأَلَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ , مَاذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى إِثْرِ سُورَةِ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ:" كَانَ يَقْرَأُ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ".
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ضحاک بن قیس نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن سورۃ الجمعہ کے بعد کون سی سورۃ پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ «‏هل أتاك حديث الغاشية‏» پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 16 (878)، سنن ابی داود/الصلاة 242 (1123)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 90 (1119)، (تحفة الأشراف: 11634)، موطا امام مالک/الجمعة 9 (19)، مسند احمد 4/270، 277، سنن الدارمی/الصلاة 203 (1607) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1119  
´نماز جمعہ پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ضحاک (احنف) بن قیس نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کو لکھا کہ آپ ہمیں بتائیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن نماز جمعہ میں سورۃ الجمعہ کے ساتھ اور کون سی سورت پڑھتے تھے؟ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1119]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اس میں جمعے کی نماز میں سورۃ غاشیہ کی تلاوت کا ذکر ہے۔
جب کہ گزشتہ حدیث میں سورہ جمعہ اور سورہ منافقون کا ذکر ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ سورتوں کی تلاوت میں اختیار ہے۔

(2)
تحریری طور پر مسئلہ پوچھنا اور بتانا درست ہے۔

(3)
تحریر بھی اسی طرح قابل اعتماد ہے۔
جس طرح براہ راست سنی ہوئی حدیث بشرط یہ کہ یقین ہو یہ تحریر فلاں صاحب ہی کی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1119