سنن نسائي
كتاب الجمعة -- کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
40. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْجُمُعَةِ
باب: نماز جمعہ میں سورتوں کی قرأت کے متعلق نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے روایت کرنے میں ان کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1425
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، أَنَّ إِبْرَاهِيمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ أَخْبَرَهُ، قال: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ , وَرُبَّمَا اجْتَمَعَ الْعِيدُ وَالْجُمُعَةُ , فَيَقْرَأُ بِهِمَا فِيهِمَا جَمِيعًا".
حبیب بن سالم نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «‏هل أتاك حديث الغاشية‏» پڑھتے تھے اور جب کبھی عید اور جمعہ دونوں جمع ہو جاتے تو ان دونوں میں بھی آپ انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 16 (878)، سنن ابی داود/الصلاة 242 (1122)، سنن الترمذی/الصلاة 268 (الجمعة 33) (533)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 157 (1281)، (تحفة الأشراف: 11612)، مسند احمد 4/271، 273، 276، 277، سنن الدارمی/الصلاة 203 (1609)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1569، 1591 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1425  
´نماز جمعہ میں سورتوں کی قرأت کے متعلق نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے روایت کرنے میں ان کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان۔`
حبیب بن سالم نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «‏هل أتاك حديث الغاشية‏» پڑھتے تھے اور جب کبھی عید اور جمعہ دونوں جمع ہو جاتے تو ان دونوں میں بھی آپ انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1425]
1425۔ اردو حاشیہ:
➊ اگرچہ نماز جمعہ میں کوئی سی سورت بھی پڑھی جا سکتی ہے مگر مندرجہ بالا چار سورتیں مسنون و مستحب ہیں۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے نماز جمعہ کی قرأت کے متعلق حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے مروی روایات میں راویوں کے اختلاف کو ذکر کیا ہے کہ عبیداللہ بن عبداللہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی پہلی رکعت میں سورۂ جمعہ اور دوسری میں سورۂ غاشیہ پڑھا کرتے تھے اور حبیب بن سالم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی پہلی رکعت میں سورۂ اعلیٰ اور دوسری میں سورۂ غاشیہ پڑھا کرتے تھے۔ لیکن یہ اختلاف حدیث کی صحت پر اثر انداز نہیں ہوتا کیونکہ یہ اختلاف صرف سورتوں کی تعیین میں ہے جس کی بابت علماء نے لکھا ہے کہ ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نماز جمعہ میں سورۂ اعلیٰ اور سورۂ غاشیہ اور کبھی سورۂ جمعہ اور سورۂ منافقون پڑھتے ہوں اور کبھی سورۂ جمعہ اور سورۂ غاشیہ۔ بنابریں کبھی سورۂ اعلیٰ اور سورۂ غاشیہ پڑھ لی جائیں اور کبھی جمعہ اور منافقون۔ انہیں آپس میں ملایا بھی جا سکتا ہے، مثلاً: سورۂ جمعہ اور سورۂ غاشیہ جیسا کہ حدیث نمبر 1424 میں بیان ہے۔
➋ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جمعے کے دن عید آ جائے تو عید بھی پڑھی جائے اور جمعہ بھی، خطیب اور قرب و جوار کے لوگوں کے لیے یہی افضل ہے، اگر وہ جمعے کی بجائے ظہر پڑھ لیں تو بھی جائز ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1425   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 533  
´عیدین میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے، اور بسا اوقات دونوں ایک ہی دن میں آ پڑتے تو بھی انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين/حدیث: 533]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی اس سند میں حبیب بن سالم اور نعمان بن بشیر کے درمیان حبیب کے والد کا اضافہ ہے،
جو صحیح نہیں ہے۔

2؎:
یعنی:
بغیر عن أبیہ کے اضافہ کے،
یہ روایت آگے آ رہی ہے۔

3؎:
اس میں کوئی تضاد نہیں،
کبھی آپ یہ سورتیں پڑھتے اور کبھی وہ سورتیں،
بہر حال ان کی قراءت مسنون ہے،
فرض نہیں،
لیکن ایسا نہیں کہ بعض لوگوں کی طرح ان مسنون سورتوں کو پڑھے ہی نہیں۔
مسنون عمل کو بغیر کسی شرعی عذر کے جان بوجھ کر چھوڑنا سخت گنا ہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 533