سنن نسائي
كتاب تقصير الصلاة فى السفر -- کتاب: سفر میں قصر نماز کے احکام و مسائل
2. بَابُ : الصَّلاَةِ بِمَكَّةَ
باب: مکہ میں نماز قصر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1444
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى فِي حَدِيثِهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: سَمِعْتُ مُوسَى وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، قال: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: كَيْفَ أُصَلِّي بِمَكَّةَ إِذَا لَمْ أُصَلِّ فِي جَمَاعَةٍ؟ قَالَ:" رَكْعَتَيْنِ سُنَّةَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے پوچھا کہ میں مکہ میں کس طرح نماز پڑھوں کہ جب میں جماعت سے نہ پڑھوں؟ تو انہوں نے کہا: دو رکعت پڑھو، ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت (پر عمل کرو)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 1 (688)، مسند احمد 1/216، 226، 290، 337، 369، (تحفة الأشراف: 6504) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1444  
´مکہ میں نماز قصر کرنے کا بیان۔`
موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے پوچھا کہ میں مکہ میں کس طرح نماز پڑھوں کہ جب میں جماعت سے نہ پڑھوں؟ تو انہوں نے کہا: دو رکعت پڑھو، ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت (پر عمل کرو)۔ [سنن نسائي/كتاب تقصير الصلاة فى السفر/حدیث: 1444]
1444۔ اردو حاشیہ: مطلب یہ ہے کہ مسافر اگر باجماعت نماز پڑھے تو ظاہر ہے امام کے مطابق ہی پڑھے گا۔ امام حرم چونکہ مقیم ہوتے ہیں، لہٰذا وہ چار رکعتیں ہی پڑھیں گے لیکن اگر جماعت چھوٹ جائے تو مسافر دو رکعت پڑھے گا، بشرطیکہ وہ مدت اقامت سے کم ٹھہرا ہو۔ اگر اسے مدت اقامت سے زائد ٹھہرنا ہے تو وہ نماز پوری پڑھے گا۔ اس حکم میں مکہ اور غیر مکہ کا کوئی فرق نہیں۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1444