سنن نسائي
كتاب الكسوف -- کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
4. بَابُ : الأَمْرِ بِالصَّلاَةِ عِنْدَ كُسُوفِ الْقَمَرِ
باب: چاند گرہن کے وقت نماز پڑھنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1463
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قال: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ , وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج گرہن اور چاند گرہن کسی کے مرنے سے نہیں لگتا، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، جب تم انہیں دیکھو تو نماز پڑھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 1 (1041)، 12 (1057)، بدء الخلق 4 (3204)، صحیح مسلم/الکسوف 5 (911)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 152 (1261)، (تحفة الأشراف: 10003)، مسند احمد 4/122، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1566) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1261  
´سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔`
ابومسعود رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک سورج و چاند کسی کے موت کی وجہ سے نہیں گہناتے ۱؎، لہٰذا جب تم اسے گہن میں دیکھو تو اٹھو، اور نماز پڑھو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1261]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سورج اور چاند اللہ کی عظیم مخلوقات میں سے ہیں۔
حتیٰ کہ بعض مشرک اقوام ان کی پوجا کرتی ہیں۔
لیکن یہ بھی اللہ کے حکم کے سامنے بے بس ہیں۔
اللہ تعالیٰ جب چاہے ان کا نور چھین لیتا ہے۔
اللہ کی عظمت کی اس نشانی کے ظہور پر مسلمانوں کو چاہیے کہ اللہ کے سامنے اپنے عجز وانکسار کا اظہار کرنے کے لئے نماز پڑھیں۔

(2)
قیامت کے دن سورج اور چاند کی روشنی ختم ہوجائےگی۔
گرہن ہمیں قیامت کی یاد دلاتا ہے۔
جو بہت شدید دن ہے۔
گناہ گاروں کو چاہیے کہ قیامت کے شدائد یاد کرکے اللہ کے سامنے جھک جایئں اور اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔
اس لئے اس موقع پر طویل نماز پڑھنا مسنون ہے۔
جس کا طریقہ دوسری احادیث میں تفصیل سے مذکور ہ مثلاً دیکھئے: حدیث 1265، 1263)

(3)
جاہلیت میں یہ مشہور تھا کہ گرہن اس وقت لگتا ہے۔
جب کسی بڑے آدمی کی وفات ہو یا کوئی عظیم آدمی پیدا ہو۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
سورج اور چاند اللہ نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔
انھیں کسی کے مرنے پر گرہن نہیں لگتا۔
لیکن اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں كو ڈراتا ہے۔ (صحیح البخاري، الکسوف، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم یخوف اللہ عبادہ بالکسوف، حدیث: 1048)
 ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔
انہیں نہ کسی کی موت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے۔
نہ کسی کی زندگی کی وجہ سے، جب تم لوگ انھیں (گرہن لگا ہوا)
دیکھو تو نماز کی طرف توجہ کرو (صحیح البخاري، الکسوف، باب ھل یقول کسفت الشمس أو خسفت؟، حدیث: 1047)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1261