سنن نسائي
كتاب الكسوف -- کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
16. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ
باب: سورج گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1487
وأَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، أَنَّ جَدَّهُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ الْوَازِعِ حَدَّثَهُ، قال: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ، قال:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ وَنَحْنُ إِذْ ذَاكَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَخَرَجَ فَزِعًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أَطَالَهُمَا فَوَافَقَ انْصِرَافُهُ انْجِلَاءَ الشَّمْسِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَإِنَّهُمَا لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ صَلَّيْتُمُوهَا".
قبیصہ بن مخارق الہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سورج گرہن لگا، ہم لوگ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں تھے، آپ گھبرائے ہوئے اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے باہر نکلے، پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور اتنا لمبا کیا کہ آپ جب نماز سے فارغ ہوئے تو سورج چھٹ چکا تھا، آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر آپ نے فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو نہ کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے اور نہ کسی کے پیدا ہونے سے، تو جب تم اس میں سے کچھ دیکھو تو اس تازہ فرض نماز کی طرح نماز پڑھو جو تم نے (گرہن لگنے پہلے) پڑھی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 262 (1185، 1186)، (تحفة الأشراف: 11065)، مسند احمد 5/60، 61 (ضعیف) (یہاں ابو قلابة مدلس نے ’’نعمان‘‘ کے بجائے ’’قبیصہ‘‘ کانام لیا ہے، مذکورہ سبب سے یہ روایت بھی ضعیف ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1185  
´نماز کسوف میں چار رکوع کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ گھبرا کر اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے نکلے اس دن میں آپ کے ساتھ مدینہ ہی میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور ان میں لمبا قیام فرمایا، پھر نماز سے فارغ ہوئے اور سورج روشن ہو گیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک یہ نشانیاں ہیں، جن کے ذریعہ اللہ (بندوں کو) ڈراتا ہے لہٰذا جب تم ایسا دیکھو تو نماز پڑھو جیسے تم نے قریب کی فرض نماز پڑھی ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1185]
1185۔ اردو حاشیہ:
اس میں نماز کسوف کو فرض نماز کی طرح پڑھنے کا حکم ہے لیکن یہ روایت سنداً ضعیف ہے، اس لئے یہ قابل حجت نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1185