سنن نسائي
كتاب صلاة الخوف -- کتاب: نماز خوف کے احکام و مسائل
1. بَابُ :
باب:
حدیث نمبر: 1530
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، قال: كُنَّا مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِي بِطَبَرِسْتَانَ وَمَعَنَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ , فَقَالَ: أَيُّكُمْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا فَوَصَفَ , فَقَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ بِطَائِفَةٍ رَكْعَةً صَفٍّ خَلْفَهُ وَطَائِفَةٍ أُخْرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الَّتِي تَلِيهِ رَكْعَةً , ثُمَّ نَكَصَ هَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ أُولَئِكَ , وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً".
ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ہم سعید بن عاصی کے ساتھ طبرستان میں تھے، ہمارے ساتھ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بھی تھے، سعید نے پوچھا: تم میں سے کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی ہے؟ تو خذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے، تو انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو جو آپ کے پیچھے صف باندھے تھا ایک رکعت پڑھائی، اور دوسرا گروہ آپ کے اور دشمنوں کے مابین ڈٹا ہوا تھا، تو جو گروہ آپ کے ساتھ تھا اسے آپ نے ایک رکعت پڑھائی، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہوں پر چلے گئے جو دشمن کے سامنے صف باندھے تھے، اور وہ لوگ ان کی جگہ آ گئے تو آپ نے انہیں (بھی) ایک رکعت پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 287 (1246) مختصراً، مسند احمد 5/385، 395، 399، 404، 406، (تحفة الأشراف: 3304) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 382  
´نماز خوف کا بیان`
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھائی اور ان کو بھی ایک ہی رکعت۔ انہوں نے نماز کو پورا نہیں کیا۔
اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ابن خزیمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالہ سے بھی اسی طرح کی حدیث نقل کی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 382»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب من قال يصلي بكل طائفة ركعة ولا يقضون، حديث:1246، والنسائي، صلاة الخوف، حديث:1530، وأحمد:5 /385، 399 وابن حبان (الموارد)، حديث:586، وابن خزيمة، حديث:1343، وحديث ابن عباس أخرجه ابن خزيمة، حديث:1344.»
تشریح:
یہ دونوں احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ نماز خوف کم از کم ایک رکعت ہے۔
سلف میں سے ایک گروہ اس نظریے کا قائل ہے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ابن عباس‘ ابوہریرہ اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم اس کے قائل ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ شدت خوف کے وقت اشاروں سے صرف ایک رکعت پڑھی جائے گی۔
ان کے نظریے کی تائید ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہوتی ہے جسے مسلم اور ابوداود وغیرہ نے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک پر حضر میں چار رکعتیں اور سفر میں دو رکعتیں اور خوف کے وقت ایک رکعت فرض فرمائی ہے۔
(صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ باب صلاۃ المسافرین و قصرھا‘ حدیث:۶۸۷‘ وسنن أبي داود‘ صلاۃ السفر‘ باب من قال یصلي بکل طائفۃ رکعۃ ولا یقضون‘ حدیث:۱۲۴۷) مگر جمہور علماء اور ائمۂاربعہ کہتے ہیں کہ خوف‘ تعداد رکعات پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
ان حضرات نے پہلی احادیث کی بہت بعید تاویلات کی ہیں مگر الفاظ حدیث ان کی تردید کرتے ہیں۔
جمہور کہتے ہیں کہ جس حدیث میں ایک رکعت کا ذکر ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ انھوں نے دونوں رکعتیں امام کے ساتھ پوری نہیں کیں بلکہ ایک رکعت اکیلے اکیلے پڑھی اور دو پوری کر لیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 382