سنن نسائي
كتاب صلاة العيدين -- کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی نماز کے احکام و مسائل
31. بَابُ : اجْتِمَاعُ الْعِيدَيْنِ وَشُهُودُهُمَا
باب: عید اور جمعہ دونوں کے اکٹھا آ پڑنے اور ان میں حاضر ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1591
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ , قُلْتُ: عَنْ أَبِيهِ، قال: نَعَمْ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ وَالْعِيدِ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ , وَإِذَا اجْتَمَعَ الْجُمُعَةُ وَالْعِيدُ فِي يَوْمٍ قَرَأَ بِهِمَا".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ اور عید دونوں میں «سبح اسم ربك الأعلى‏» اور «هل أتاك حديث الغاشية‏» پڑھتے تھے، اور جب جمعہ اور عید ایک ہی دن میں جمع ہو جاتے تو بھی آپ انہیں دونوں سورتوں کو پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1425 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1591  
´عید اور جمعہ دونوں کے اکٹھا آ پڑنے اور ان میں حاضر ہونے کا بیان۔`
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ اور عید دونوں میں «سبح اسم ربك الأعلى‏» اور «هل أتاك حديث الغاشية‏» پڑھتے تھے، اور جب جمعہ اور عید ایک ہی دن میں جمع ہو جاتے تو بھی آپ انہیں دونوں سورتوں کو پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1591]
1591۔ اردو حاشیہ: گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم دونوں نمازیں پڑھاتے تھے اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی آپ کے پیچھے دونوں نمازیں پڑھتے تھے کیونکہ دونوں مختلف نمازیں ہیں۔ اوقات مختلف ہیں۔ ہیئت میں بھی فرق ہے۔ ایک نفل ہے دوسری فرض۔ بعض حضرات کا خیال ہے کہ عید کا خطبہ جمعے کے خطبے سے کفایت کر جائے گا اور جمعے کی جگہ اصل نماز، یعنی ظہر پڑھی جا سکتی ہے، گویا عید والے دن جمعے کے بجائے ظہر پڑھ لی جائے تو درست ہے مگر یہ انفرادی طور پر ہو سکتا ہے، اجتماعی طور پر جمع ہی پڑھا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت ہے۔ آئندہ حدیث میں رخصت کو انفراد پر محمول کیا جائے گا، نیز یہ رخصت قرب و جوار میں رہنے والے یا دور سے آنے والے سب لوگوں کے لیے یکساں ہے۔ دونوں قسم کے لوگ اس سے مستفید ہو سکتے ہیں کیونکہ حدیث عام ہے۔ کسی فرد کی تخصیص نہیں۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1591   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 533  
´عیدین میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے، اور بسا اوقات دونوں ایک ہی دن میں آ پڑتے تو بھی انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين/حدیث: 533]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی اس سند میں حبیب بن سالم اور نعمان بن بشیر کے درمیان حبیب کے والد کا اضافہ ہے،
جو صحیح نہیں ہے۔

2؎:
یعنی:
بغیر عن أبیہ کے اضافہ کے،
یہ روایت آگے آ رہی ہے۔

3؎:
اس میں کوئی تضاد نہیں،
کبھی آپ یہ سورتیں پڑھتے اور کبھی وہ سورتیں،
بہر حال ان کی قراءت مسنون ہے،
فرض نہیں،
لیکن ایسا نہیں کہ بعض لوگوں کی طرح ان مسنون سورتوں کو پڑھے ہی نہیں۔
مسنون عمل کو بغیر کسی شرعی عذر کے جان بوجھ کر چھوڑنا سخت گنا ہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 533