سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار -- کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
66. بَابُ : ثَوَابِ مَنْ صَلَّى فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ثِنْتَىْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْمَكْتُوبَةِ
باب: جو فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھے اس کے ثواب کا بیان اور اس سلسلے میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر، اور عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 1802
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اثْنَتَا عَشْرَةَ رَكْعَةً مَنْ صَلَّاهُنَّ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ، أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بارہ رکعتیں ہیں، جو انہیں پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں ظہر کے بعد، دو رکعتیں عصر سے پہلے، دو رکعتیں مغرب کے بعد، اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 15 (728) مختصراً، سنن ابی داود/الصلاة 290 (1250) مختصراً، (تحفة الأشراف: 15860)، مسند احمد 6/327، 426، سنن الدارمی/الصلاة 144 (1478) (ضعیف الإسناد) (ابو اسحاق کے مدلس اور مختلط ہونے کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے)»

وضاحت: ۱؎: اس روایت میں (اور اس کے بعد دونوں روایتوں میں جو دراصل ایک ہی روایت ہے) عشاء کے بعد دو رکعت کے بجائے عصر سے پہلے دو رکعت کا ذکر ہے، جو سنداً ضعیف ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1141  
´سنن موکدہ کی بارہ رکعتوں کا بیان۔`
ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رات اور دن میں بارہ رکعتیں (سنن موکدہ) پڑھیں ۱؎، اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1141]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بارہ رکعت سے مراد ہی مؤکدہ سنتیں ہیں جن کی تفصیل گزشتہ حدیث میں بیان ہوئی ہے۔

(2)
جنت میں گھر تعمیر ہونا ان نمازوں کا اجر ہے۔
اگر دوسرے اعمال کی وجہ سے جنت میں داخل ہو بھی جائے تب بھی اس عمل کے ثواب پر خاص طور پر ایک گھر ملے گا۔

(3)
اس سےمعلوم ہوتا ہے کہ سنت نمازیں پابندی سے ادا کرنے والے کے گناہ معاف ہوجایئں گے۔
جس کی وجہ سے وہ اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہونے کا اہل ہوجائے گا۔
لہٰذا محض سستی اور بے پروائی کی وجہ سے سنتیں چھوڑ دینا بری بات ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1141   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1250  
´نفل نماز کے ابواب اور سنت کی رکعات کا بیان۔`
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک دن میں بارہ رکعتیں نفل پڑھے گا تو اس کے بدلے اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1250]
1250۔ اردو حاشیہ:
یہ بشارت فرائض سے پہلے اور بعد کی سنتوں سے متعلق ہے جنہیں سنن مؤکدہ یا سنن راتبہ کہا جاتا ہے۔ اس حدیث سے سنن مؤکدہ کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔ ان بارہ رکعتوں کی تفصیل دیگر احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بیان فرمائی ہے: چار رکعت ظہر سے پہلے، دو رکعت اس کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد، دو کعت عشاء کے بعد اور دو کعت نماز فجر سے پہلے۔ دیکھیے: [جامع الترمذي، الصلاة، حديث: 415]
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے کا ذکر بھی ملتا ہے۔ دیکھیے: [صحيح بخاري، التطوع، حديث: 1172، 1180، وصحيح مسلم، صلاة المسافرين، حديث: 729]
اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص دن میں فرائض کے علاوہ دس رکعت ہی ادا کر لیتا ہے اس کے لیے بھی جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے۔ تاہم علماء اس کی بابت فرماتے ہیں کہ اگر ظہر نماز سے قبل اتنا وقت ہو کہ چار رکعت پڑھی جا سکتی ہوں تو چار رکعت ہی پڑھنی چاہئیں اور بہتر ہے کہ یہ دو رکعت کر کے ‎پڑھی جائیں، اگرچہ ایک سلام سے بھی پڑھنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1250