صحيح البخاري
كِتَاب الشُّرْبِ والْمُسَاقَاةِ -- کتاب: مساقات کے بیان میں
9. بَابُ فَضْلِ سَقْيِ الْمَاءِ:
باب: پانی پلانے کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2364
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الْكُسُوفِ، فَقَالَ: دَنَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّى قُلْتُ: أَيْ رَبِّ وَأَنَا مَعَهُمْ، فَإِذَا امْرَأَةٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ، قَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے نافع بن عمر نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملکیہ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ سورج گرہن کی نماز پڑھی پھر فرمایا (ابھی ابھی) دوزخ مجھ سے اتنی قریب آ گئی تھی کہ میں نے چونک کر کہا۔ اے رب! کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں۔ اتنے میں دوزخ میں میری نظر ایک عورت پر پڑی۔ (اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا) مجھے یاد ہے کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ) اس عورت کو ایک بلی نوچ رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس پر اس عذاب کی کیا وجہ ہے؟ آپ کے ساتھ والے فرشتوں نے کہا کہ اس عورت نے اس بلی کو اتنی دیر تک باندھے رکھا کہ وہ بھوک کے مارے مر گئی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2364  
2364. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سورج گہن کی نماز پڑھائی تو فرمایا: دوزخ میرے قریب ہوئی یہاں تک کہ میں نے عرض کیا: اے میرے رب! میں بھی ان کے ساتھ ہوں اتنے میں ایک عورت دیکھائی دی۔۔۔ میں سمجھتی ہوں آپ نے فرمایا۔۔۔ بلی اس کو نوچ رہی تھی۔ آپ نے پوچھا: اس کا کیاماجراہے؟ جواب ملا کہ اس عورت نے بلی کو باندھ رکھا تھا یہاں تک کہ وہ بھوک سے مرگئی؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2364]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کو یہاں لانے کا مطلب یہ بھی ہے کہ کسی بھی جاندار کو باوجود قدرت اور آسانی کے اگر کوئی شخص کھانا پانی نہ دے اور وہ جاندار بھوک پیاس کی وجہ سے مر جائے تو اس شخص کے لیے یہ جرم دوزح میں جانے کا سبب بن سکتا ہے۔
إن ھذہ المرأة لما حبست هذہ الهرة إلی أن ماتت بالجوع و العطش فاستحقت هذہ العذاب فلو کانت سقیتها لم تغذب و من ههنا یعلم فضل سقي الماء و هو مطابق للترجمة۔
(عینی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2364